بھارت نے ملک میں حال ہی میں نافذ ہونے والے شہریت ترمیمی قانون پر امریکی تنقید کو غلط اور غیر منصفانہ قراردیدیا
میڈیا رپورٹس کے مطابق ترجمان بھارتی وزارت خارجہ رندھیر جیسوال نے کہا کہ شہریت (ترمیمی) ایکٹ 2019 بھارت کا اندرونی معاملہ ہے اور اس پر عملدرآمد سے متعلق امریکہ کا بیان غلط اور غیر منصفانہ ہے۔
یاد رہے کہ امریکی محکمہ خارجہ کے بیان میں کہا گیا تھا کہ ہمیں 11 مارچ کو شہریت ترمیمی قانون کے نوٹیفکیشن پر تشویش ہے، ہم اس ایکٹ پر عمل درآمد کی کڑی نگرانی کر رہے ہیں۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ تھا مذہبی آزادی کا احترام اور قانون کے تحت تمام کمیونٹیز کے لیے مساوی سلوک بنیادی جمہوری اصول ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:۔مودی سرکار نےمخالفت کے باوجود متنازعہ شہریت کے ترمیمی قانون کو نافذ کردیا
واضح رہے کہ11 مارچ کو مودی سرکار نےمخالفت کے باوجود2019 کے متنازعہ شہریت کے ترمیمی قانون( سی اے اے) کو نافذ کیا تھا۔
مودی سرکار کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق قانون کے تحت پاکستان ،بنگلادیش اور افغانستان سے آنے والی6 اقلیتوں کوبھارتی شہریت دی جائیگی،پڑوسی ممالک سے آنے والے اہل تارکین وطن کو صرف پورٹل پر آن لائن درخواست دینا ہوگی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق وزارت داخلہ درخواست کی تصدیق کے بعد تارکین وطن کو شہریت دے گا، شہریت دینے کا اختیار مکمل طور پر مرکز کے پاس رہے گا،بے گھر اقلیتوں کو کسی قسم کے دستاویزات فراہم کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
خیال رہے کہ 2019 میں نریندر مودی کی مرکزی حکومت نے شہریت کے قانون میں ترمیم کی تھی، جس پر حزب اختلاف کے سیاست دانوں اور مسلم تنظیموں نے شدید مذمت کی تھی۔