بھارت کی جانب سے شمال مشرقی ریاست اروناچل پردیش پر چین کے دعوے کو مسترد کردیا گیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت نے منگل کو چین کے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ اروناچل پردیش جہاں وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ ہفتے ایک بڑے انفراسٹرکچر منصوبے کا افتتاح کیا تھا وہ چینی سرزمین کا حصہ ہے اور کہا کہ اس طرح کے دعوے اس حقیقت کو نہیں بدلیں گے کہ ریاست ہندوستان کا حصہ ہے۔
چین روایتی طور پر بھارت کے اعلیٰ رہنماؤں کے خطے کے دوروں پر سوال اٹھاتا ہے لیکن اس ردعمل کو عام طور پر نئی دہلی کی طرف سے مسترد کر دیا جاتا ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ ہم وزیر اعظم کے دورہ اروناچل پردیش کے بارے میں چینی فریق کے تبصروں کو مسترد کرتے ہیں، ہندوستانی رہنما وقتاً فوقتاً اروناچل پردیش کا دورہ کرتے ہیں جیسا کہ وہ ہندوستان کی دیگر ریاستوں کا دورہ کرتے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ اس طرح کے دوروں یا ہندوستان کے ترقیاتی منصوبوں پر اعتراض کرنا ٹھیک نہیں ہے، اور یہ اس حقیقت کو تبدیل نہیں کرے گا کہ اروناچل پردیش ریاست ہندوستان کا ایک اٹوٹ اور ناقابل تنسیخ حصہ تھی، ہے اور رہے گی۔
جیسوال نے کہا کہ چینی فریق کو کئی مواقع پر اس مستقل موقف سے آگاہ کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ پیر کے روز چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وینبن نے 9 مارچ کو سیلا ٹنل اور دیگر انفراسٹرکچر کے منصوبوں کا افتتاح کرنے کے لیے مودی کے اروناچل پردیش کے دورے پر رد عمل میں کہا تھا تھا کہ زنگنان کا علاقہ چینی علاقہ ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ اس طرح کی حرکتیں سرحدی سوال کو پیچیدہ اور سرحدی علاقوں کی صورتحال کو خراب کر دیں گی۔
وانگ نے یہ بھی کہا تھا کہ چین ہندوستانی وزیر اعظم کے اروناچل پردیش کے دورے کی"سختی سے مذمت اور سختی سے مخالفت کرتا ہے۔
خیال رہے کہ مودی نے اروناچل پردیش کی راجدھانی ایٹا نگر سے 825 کروڑ روپے کی لاگت سے بارڈر روڈز آرگنائزیشن کے ذریعے تعمیر کی گئی سرنگ کا افتتاح کیا جو دنیا کی سب سے لمبی جڑواں لین والی سرنگ ہے اور 13,000 فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔