چینی حکام نے شہریوں کو ایپل اور ٹیسلا کی مصنوعات چھوڑ کر اپنے ملک میں تیار کی جانے والی مصنوعات کے استعمال پر زور دینا شروع کر دیا ہے جس کے بعد دونوں مغربی کمپنیوں کے لئے نئی مشکل کھڑی ہوگئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ٹیسلا اور ایپل چین میں لاکھوں صارفین سے محروم ہو سکتے ہیں کیونکہ حکام لوگوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ مغربی ٹیکنالوجی کی جگہ گھریلو مصنوعات کا انتخاب کریں اور کمپنیاں مبینہ طور پر چینی حریفوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی بہت سی مصنوعات میں رعایت بھی کر رہی ہیں ۔
فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق بہت سے لوگوں نے بتایا کہ وہ چینی کمپنیوں کے آلات استعمال کر رہے ہیں۔
چین کی سالانہ کمیونسٹ پارٹی میں جوہری طبیعیات دان اور پارٹی کے مندوب ژان وین لونگ نے فنانشل ٹائمز کو بتایا کہ یہاں آنے والے لوگوں کو وہ گھریلو فون استعمال کرنے کی ترغیب دیتے ہیں، کیونکہ ایپل جیسے فون محفوظ نہیں ہیں، ایپل فونز چین میں بنائے جاتے ہیں لیکن ہمیں چپس کے حوالے سے معلوم نہیں۔
چین میں حکومتی مالی اعانت سے چلنے والے تھنک ٹینک کے ایک اور ملازم نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق اسے اور ان کے ساتھیوں سے کہا گیا کہ وہ ایپل ڈیوائسز کا استعمال بند کریں اور ہواوے کا انتخاب کریں، انہوں نے ایک مہینہ کی ڈیڈ لائن دی ہے اور تب تک ہمیں آئی فونز کا استعمال بند کرنا پڑے گا۔
رپورٹ میں یوننان صوبے کے ایک استاد نونگ جیاگوئی کے حوالے سے بتایا گیا کہ سکولوں سے کہا جاتا ہے کہ وہ چینی کمپنیوں کی مدد کے لیے چینی فون بھی استعمال کریں۔
دوسری جانب نہ صرف ایپل اور ٹیسلا بلکہ مغربی برانڈز جیسے کہ نائکی اور ایڈیڈاس نے بھی چین میں فروخت میں کمی دیکھی ہے۔
ٹیسلا کی چینی حریف بی وائے ڈی نے الیکٹرک گاڑیوں کی دنیا بھر میں فروخت کے لیے ایلون مسک کی کمپنی کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔