سنی اتحاد کونسل کوپنجاب میں مخصوص نشستیں نہ ملنے کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔
درخواست گزارنےموقف اختیار کیاہےکہ الیکشن کمیشن نہ توٹریبونل ہے نہ عدالت، اسمبلی میں مخصوص نشستیں ملنی چاہئیں۔لاہورہائی کورٹ میں شہری میاں شبیراسماعیل کی درخواست میں الیکشن کمیشن سمیت دیگرکو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزارنےموقف اختیارکیا کہ الیکشن کمیشن نہ توٹریبونل ہے نہ عدالت، اسمبلی میں سیٹوں کے تناسب سے سنی اتحاد کونسل کومخصوص نشستیں ملنی چاہئیں۔سنی اتحاد کونسل نےالیکشن لڑایا نہیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
یہ بھی پڑھیں :۔مخصوص نشستیں نہ ملنے کیخلاف سنی اتحاد کونسل کا عدالت سے رجوع کا فیصلہ
دائر درخواست کے مطابق الیکشن کمیشن کاعمل آئین میں ترمیم کے مترادف ہے۔الیکشن کمیشن کا فیصلہ اپنے اختیارات سے تجاوز ہے۔ درخواست گزارنے استدعا کی کہ عدالت الیکشن ایکٹ کا سیکشن ایک سوچار رول چورانوےخلاف آئین قرار دے۔
واضح رہے کہ دو روز قبل الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست مسترد کردیا تھا۔ الیکشن کمیشن نے 1-4 کے تناسب سے فیصلہ جاری کیا۔
الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ سنی اتحاد کونسل خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کے کوٹے کی مستحق نہیں۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کی ترجیحاتی فہرست جمع کرانے میں 2 دن کی توسیع کی تھی، سنی اتحاد کونسل نے انتخابات سے قبل خواتین کی مخصوص نشستوں کی فہرست نہیں دی جو لازم تھی۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف سنی اتحاد کونسل نے پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی ائی کے آزاد امیدو سنی اتحاد کونسل کا حصہ ہے، مخصوص نشستیں الیکشن میں جنرل سیٹوں کی تناسب سے الاٹ کی جاتی ہیں، الیکشن کے بعد بھی مخصوص نشستوں کی لسٹ دی جاسکتی ہے۔