نومنتخب وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اگر ہم مل کر فیصلہ کرلیں تو پاکستان کو اس کا صحیح مقام دلائیں گے، کام مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں ہے، ہمیں اب نظام میں انقلابی تبدیلیاں لانی ہیں۔
اتحادیوں کا شکریہ
وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد ایوان میں اپنا پہلا خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آج کی اپنی تقریر اللہ تعالیٰ کے پاک نام سے شروع کرتا ہوں، اسپیکر ، ڈپٹی اسپیکر اور پورے ایوان کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں، نواز شریف کو اس منصب پر نامزد کرنے کیلئے مبارکباد پیش کرتا ہوں، بلاول بھٹو ، خالد مقبول صدیقی ، چوہدری شجاعت ، سالک حسین ، عبدالعلیم خان کا شکریہ ادا کرتا ہوں، ان کے ووٹوں اور اپنی محبت سے قائد ایوان منتخب کیا، یہ بات ڈنکے کی چوٹ پر کرنا چاہتا ہوں میرے قائد نوازشریف تین مرتبہ وزیراعظم منتخب ہوئے۔
نو منتخب وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی لیڈرشپ میں ترقی و خوشحالی کےانقلاب آئے، ترقی و خوشحالی کے انقلاب اپنی مثال آپ ہیں، نوازشریف معمار پاکستان ہیں، لوڈشیڈنگ نواز شریف کے دور میں ختم ہوئی، جس نے پاکستان میں ایٹمی قوت کی بنیاد رکھی، ان کی خدمات کو قوم ہمیشہ یاد رکھے گی، بینظیر بھٹو شہید نے جمہوریت ، قانون ، انصاف کیلئے جان کا نذرانہ پیش کیا، نواز شریف کو ملک میں ترقی و خوشحالی کے مینار تعمیر کرنے کی سزا دی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف اور میری بھتیجی جیل میں گئیں، آصف زرداری کی ہمشیرہ جیل میں گئیں، بینظیربھٹو شہید ہوئیں تو آصف زرداری نے کہا پاکستان کھپے، نوازشریف نے کبھی پاکستان کے مفاد کیخلاف بات کرنا درکنار کبھی پاکستان کے مفاد کیخلاف بات کرنے کا سوچا بھی نہیں، یہ ہے وہ فرق جو قومی قیادت نے پاکستان کی تاریخ میں ادا کیا۔
پی ٹی آئی پر تنقید
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہماری مخالف قیادت نے کیا کیا گرے ہوئے الفاظ استعمال کیے جو زبان پر نہیں لائے جاسکتے، پاکستان کیخلاف زہر اگلا گیا، پاکستان کی افواج کیخلاف زہر اگلا گیا، 2 صوبوں کے وزرائے خزانہ سے کہا آئی ایم ایف کے حوالے سے کوئی مدد نہیں کرنی، اس قیادت اور اس قیادت میں یہ فرق ہے، ہم نے کبھی بدلے کی سیاست کا سوچا بھی نہیں، پاکستان کے مفاد میں صبر ، تحمل اور برداشت سے کام لیا، کبھی کوئی گملہ نہیں ٹوٹا ، کسی بلڈنگ کو نقصان نہیں پہنچا۔
انہوں نے کہا کہ ستم ظریفی کی بات ہے قوم نے وہ دن بھی دیکھا 9 مئی کو اداروں پر حملے کیے گئے، 9 مئی کو جی ایچ کیو اور کورکمانڈر ہاؤس پر حملے کیے گئے، یہ دلخراش واقعہ دیکھی آنکھ سے کبھی نہیں دیکھا تھا، ایک پاکستانی نے کبھی نہیں سوچا تھا، کیا بیتی ہوگی ان شہدا کے ورثا پر، ان ہزاروں گھرانوں میں جن کے پیارے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر اللہ کو پیارے ہوگئے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے مقابلے میں نوازشریف کا فیصلہ تھاپانی سر سے اونچا ہوگیا، نوازشریف کا فیصلہ تھا اب دہشت گردی کیخلاف متحد ہو جانا چاہیے، کیا یہ بات قابل معافی ہے ، یہ فیصلہ ایوان اور قانون نے کرنا ہے، ہمارے سامنے 2 راستے تھے، ایک راستہ یہ تھا ہم اپنی سیاست بچا لیتےاور آرام سے بیٹھے رہتے، دوسرا راستہ ملک کو بچانے کیلئے ہر چیز کی قربانی دے دیں، نوازشریف ، آصف زرداری ، بلاول بھٹو ، سردارمگسی ، عبدالعلیم خان اور وہ ساتھی جو ایوان میں پیچھے بیٹھے ہیں ، انہوں نے فیصلہ کیا سیاست قربان ہوتی ہے تو ہوجائے، آج بطور پاکستانی اور سیاستدان ہم اپنا کردار ادا کریں گے۔
مستقبل کا پلان
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس بے پناہ صلاحیتیں موجود ہیں، ہمارے پاس دریا،سمندر ہے،، معزز ایوان بھرا پڑا ہے، عظیم پاکستانی اس ایوان اور چاروں صوبوں میں بیٹھے ہیں، جو ملک کی کشتی کو منجھدار سے نکال کر کنارے لے جائیں گے، اس میں اہل دانش ، جرنلسٹ ، سیاستدان بھی ہیں، نوجوان پاکستان کا ہر اول دستہ ہیں، نوجوان اللہ تعالیٰ کا انمول تحفہ ہیں، ہم مل کر فیصلہ کرلیں ملک کی تقدیر بدلنی ہے تو انشااللہ ہم ہمالیہ نما چیلنجز کو عبور کریں گے، مل کر فیصلہ کرلیں تو پاکستان کو اس کا صحیح مقام دلائیں گے، کام مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بڑے بڑے چیلنجز قوم کو کانٹے کی طرح چبھ رہے ہیں، پہلے ہمیں اس بات کا ادراک ہوجائے چیلنجز ، مشکلات ہیں کیا، بجٹ کے اس دوارنیے میں کل معدنیات کا اندازہ ہے وہ 12ہزار300ارب روپے ہے، صوبوں کواین ایف سی ایوارڈ کے تحت تقسیم کے بعد صرف 7 ہزار300 ارب بچتے ہیں، 7 ہزار 300 ارب جو بچتے ہیں اس میں صرف سود کی ادائیگی 8ہزار ارب ہے، یعنی700 ارب کا ڈے ون سے خسارہ، 700ارب کا خسارہ ہو تو ترقیاتی منصوبوں کا پیسہ کہاں سے آئے گا، تعلیم ، صحت کے لیے پیسہ کہاں سے آئے گا، افواج پاکستان کی تنخواہیں کہاں سے دیں گے، جب خسارہ ہو تو سرکاری افسران کی تنخواہیں کہاں سے دیں گے، پچھلے کئی سال سے سب کچھ قرض درقرض لیکر کیا جارہا ہے، یہ ہے وہ سب سے بڑا چیلنج جو قوم کامسئلہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج شعور کا راج ہونا چاہیے تھا، جس ایوان میں بیٹھے ہیں اس کے اخراجات بھی قرض سے ادا ہوتے ہیں، اسپیکر،پورے ایوان کی تنخواہ قرضوں سے ادا کی جارہی ہے، کیا یہ صورتحال اس بات کی متقاضی ہے شور شرابا کیا جائے، یا شعور کو فروغ دیا جائے،فیصلہ ایوان نے کرنا ہے، آج تک ہم 80 ہزار ارب بیرونی،اندرونی،پرائیویٹ قرض لے چکے ہیں، کیا اس صورتحال میں ایک عظیم ایٹمی قوت کا پاکستان اپنے وجود کو برقرار رکھ سکتا ہے؟، ہمیں اب نظام میں انقلابی تبدیلیاں لانی ہیں، ہم نے مختلف شعبوں میں بنیادی ریفارم لانی ہیں، کوئی شک نہیں نوازشریف ، آصف زرداری ، بلاول بھٹو و دیگر اتفاق کریں گے، یا تو ہم قرضوں کی زندگی سے جان چھڑا لیں، یا جس طرح محکوم قومیں ہوتی ہیں سرجھکا کر خود کو چلائیں۔
انہوں نے کہا کہ انشااللہ ہم ملکر پاکستان کو عظیم بنائیں گے، ایک اور کانٹوں بھرا چیلنج وہ بجلی کے ہوشربا قیمتوں میں اضافے کا ہے، گردشی قرضہ اس وقت بجلی کا 2300ارب پر پہنچ چکا ہے، 3800ارب کی بجلی ترسیل ہوتی ہے، وصولی صرف 2800ارب کی ہوتی ہے، ایک ہزار ارب کا گیپ ہے، آج کے ریٹ کے مطابق تقریبا ًساڑھے 3 ارب ڈالر بنتے ہیں، کیا یہ غریب قوم اس انتہائی بے دردی سے گورننس کی متحمل ہوسکتی ہے؟، ایک ہزارارب روپےسندھ ، بلوچستان ، کے پی ، پنجاب ، گلگت بلتستان اور کشمیر میں دنیا کے درجنوں اسپتال،یونیورسٹیاں بناسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہر سال ایک ہزار ارب خسارے میں جارہا ہے، قوم کی حالت سب کے سامنے ہے، ایک بالٹی ہو اور نیچے سراخ ہواس میں جتنا پانی ڈالیں نکل جائے گا، ایک ہزار ارب کی سبسڈی دینے کے باوجود سال میں 500 سے600 ارب کی بجلی چوری ہوتی ہے، گھڑی چوری کی بات نہیں کر رہا ، بجلی چوری کی بات کر رہا ہوں۔
کسان پیکج
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کون نہیں جانتا کسان سے ہے پاکستان کی ترقی، کسان زراعت پاکستان کی ترقی کی ریڑھ کی ہڈی ہے، نوازشریف اور آصف زرداری کے دور میں بھی زراعت پر بہت کام ہوا۔
شہباز شریف نے کہا کہ نوازشریف نے سستی کھاد پورے پاکستان کو مہیا کی، نوازشریف نے کسان کو بجلی سے چلنے والے ٹیوب ویل سے سستی بجلی مہیا کی، پنجاب میں زراعت کی جعلی ادویات کا مکمل خاتمہ کردیا۔
انہوں نے اعلان کیا کہ سبسڈی کھاد فیکٹریوں کے بجائے براہ راست کسان کو دی جائے گی، سولر،ٹیوب ویل پروگرام کا اجرا کیا جائے گا، جوچھوٹے کسان کو مہیا کیا جائے گا، اس کے حوالے سے تفصیلی پیکیج سامنے آئے گا، سبسڈی پر کھاد فیکٹریوں کے بجائے براہ راست کسان کو دی جائے گی۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ بیج مافیا کو ہمیشہ کے لیے ختم کردیا جائے گا، دنیا سے آلہ ترین بیج منگوا کر کسانوں کو دیں گے، تاکہ زرعی پیداوار بڑھے اور ملک آگے بڑھے، پہلی دفعہ کسان کو بیج مفت مہیا کرنے کی کوشش کریں گے بیج سے کسان کا بے پناہ فائدہ ہوگا۔
اس حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا کہ جعلی ادویات اور کھاد کے بحران کا صوبوں کے ساتھ ملکر خاتمہ کریں گے۔
ٹرانسپورٹ سسٹم
ان کا کہنا تھا کہ صوبوں کے ساتھ مل کر کام کروں گا، کوئی ملک وقت کی پابندی اور صاف ستھری پبلک ٹرانسپورٹ کے بغیر نہیں چل سکتا، جو دوست شور مچارہے ہیں وہ بھی جنگلہ بس کا شور بہت مچاتے تھے، جنگلا بس کا شور دن رات مچاتے تھے، جھوٹ کے طوفان کھڑے کردیے، ان کی زبانی جنگلہ بس پروجیکٹ 70ارب کا بنا وہ 30ارب کا بنا، نوازشریف کی قیادت میں پنجاب میں میٹروبس کا جال بچھایا، تمام صوبوں کے ساتھ ملکر ملک میں پبلک ٹرانسپورٹ نظام کاجال بچھائیں گے، یہی ترقی یافتہ ممالک کا راز ہے۔
محکمہ صحت
انہوں نے کہا کہ پنجاب بھر میں اسپتالوں کا جال بچھایا ہے، وفاق میں انشااللہ جدید اسپتال اور علاج کی سہولتیں مہیا کریں گے۔
تعلیم
ان کا کہنا تھا کہ ہونہاربچوں،بچیاں جو قابل ہیں ، ان کے والدین کے پاس رزق حلال کمانے کے باوجود وسائل محدود ہیں، ان کے بچوں کو بیرونی دنیا میں عالمی معروف یونیورسٹیوں کے وظائف وفاقی حکومت دے گی تاکہ قوم کے بچے اور بچیاں دنیا میں نام روشن کریں۔
عدالتی نظام
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ قرآن کریم کا ارشاد ہے عدل کرو یہی تقوے کے زیادہ قریب ہے، نظام عدل کی موجودہ شکل بہت زیادہ طویل اور تاخیر کا سبب بن گئی ہے، بعض دیوانی مقدموں میں لوگ دیوانہ ہو جاتے ہیں لیکن مقدمے کا فیصلہ نہیں ہوتا، ایسا نظام لائیں گے جس سےلوگوں کو فوری اور سستا انصاف مل سکے، جیلوں میں قید خواتین اور بچے جو سنگین جرائم میں ملوث نہیں، ان کی مدت سزا 2سال سے کم ہے ان کو رہا کرکے تربیتی پروگرام کے ذریعے ہنرمند شہری بنائیں گے۔
سانحہ نو مئی
انہوں نے کہا کہ سانحہ 9 مئی کے زخم آج بھی قوم کے جسم پر تازہ ہیں، مجرم ہر صورت میں قانون کا سامنا کریں گے، انصاف اور قانون اپنا راستہ بنائے گا، جولوگ شامل ظلم نہیں ہے ان کو کوئی ٹھیس نہیں پہنچے گی، جنہوں نے9مئی کو قوم سے غداری کی، جنہوں نےعظیم شہیدوں کی قبروں کی بے حرمتی کی، یہ لوگ ذاتی انا کی خاطر شہدا کی قبروں کی بے حرمتی کی اس معاملے پر نیشنل ایکشن پلان پر فوری عملدرآمد ہوگا۔
دہشتگردی کیخلاف جنگ
انہوں نے کہا کہ کس طرح ذاتی مقاصد کیلئے دہشت گردوں کو واپس لایا گیا، بعض خونی دہشت گردوں کو جیلوں سے چھوڑا گیا، آج پاکستان میں دہشت گردی دوبارہ آئی ہے، ہم دہشت گردی کو دوبارہ جڑ سے اکھاڑیں گے، پھر کبھی دہشت گردی نہیں آسکے گی۔
خواتین
ان کا کہنا تھا کہ آبادی کا50فیصد حصہ خواتین پر مشتمل ہے، شور شرابے میں بھی خواتین کی آواز مردوں سے زیادہ ہے، محترمہ فاطمہ جناح سے لیکر بینظیربھٹو ، مریم نواز یا ثریا انور ہیں، بلقیس ایدھی ، ڈاکٹر رتھ فاؤ ، ثنامیر ان کی لیڈرشپ کے بغیر سفر ادھورا ہوگا، خواتین کو ترقی کےسفر میں قدم ملا کرچلنا ہوگا۔
کاربار و سرمایہ کاری
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہمیں یہاں نئے کاروبار کے لیے ماحول مہیا کرنا اتنا آسان نہیں رہا، سیکڑوں فرسودہ قانون ہیں، مشورے کےساتھ بیٹھیں گے تمام قانون کا خاتمہ کردیں گے جس سے سرمایہ کاری میں رکاوٹ ہو ، ون ونڈو کو عملی جامہ پہنائیں گے، دہائیوں سے ون ونڈو کی بات ہورہی ہے ، ون ونڈو کیا آدھی ونڈو بھی نہیں ہے، ٹیکس ریفرنڈ میں تاخیر ایک بہت بڑا ہارڈل ہے، ٹیکس ریفنڈ جن کا جائز حق ہوتا ہے ان کو سالوں رلایا جاتا ہے، ایف بی آر ٹیکس ریفنڈ جن کا ڈیو ہے ان کو 10دن میں مہیا کیا جائے، اگر ایسا نہیں ہوا تو ایف بی آر کو جوابدہ بناؤں گا، چھوٹے کاروبار دیہات میں ہوں یا شہروں میں ہوں۔
انہوں نے کہا کہ بینکوں کو پابند کروں گا اپنے قرضے کا اتنا فیصد لازمی نوجوانوں کودیں گے، ان نوجوانوں کو جو دیہات میں اپنے کاروبار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، بیرونی سرمایہ کاری کیلئے پاکستان ایسا ملک ہے یہاں پر لوگ آنکھیں بند کرکے چلے آئیں؟، ہم تمام دوست ممالک کیلئے ویزہ فری پاکستان کردیں گے، ٹریڈ کوریڈور ہم نے کھولنے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو نے ٹریڈ کوریڈور سے متعلق بڑی کاوشیں کی تھیں، نوازشریف کے دور میں سی پیک معرض وجود میں آیا، سی پیک کو اور آگے بڑھانا ہے، چین ہمارا ایک دیرینہ دوست ہے،، خارجہ پالیسی میں ہم کسی گریٹ گیم میں کسی کے حصے دار نہیں، باہمی تجارت ، معیشت کی بحالی،فلاح بہبود کیلئے خارجہ پالیسی کو اس پر استوار کریں گے۔
خارجہ امور
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہم اتنی محنت کریں کہ 2030 تک جی 20 کی رکنیت کا ہدف بنالی، امریکا کے ساتھ تاریخی تعلقات کو پہلے ریپیئر کرنا ہے پھر استوارکرنا ہے، سفارتی تعلقات میں بہتری لانی ہے، ذاتی خوہش ہے، ہمسایہ ممالک کے ساتھ اصولی ، برابری کی بنیاد پر تعلقات قائم رکھیں گے، سعودی عرب ہمارا سیکڑوں سال سے محبت اور یگانگت کا تعلق ہے، سعودی عرب کے فرمانروا اور ولی عہد نے جوہماری مدد کی اس کےہمیشہ شکرگزار رہیں گے، سعودی عرب نے اچھے اور برے وقت میں ساتھ کبھی چھوڑا اور نہ چھوڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ یواے ای نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا، یو اے ای کے صدر محمد بن زید، ترک صدر رجب اردوان پاکستانی عوام سے محبت کرتے ہیں، ترک صدر چاہتے ہیں پاکستان ترقی کے راستے پر گامزن ہو، کویت،عمان،ایران کے ساتھ ہمارے دیرینہ تعلقات ہیں، دیرینہ تعلقات کو آگے لیکر جائیں گے۔
فلسطین و کشمیر
انہوں نے کہا کہ شورشرابے میں بھی یہاں یہ بات ڈنکے کی چوٹ پرکرنا چاہتا ہوں، فلسطین،غزہ اور کشمیر میں قتل و غارت کا بازار گرم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا میں دیکھتی آنکھوں نے ایسا کبھی نہیں دیکھا، اتنے دلخراش واقعات سامنے آئے، کوئی بیوی،کوئی بھائی ، کوئی بچے کی تدفین کرتا ہے، اس کے بعد وہ اپنا معاملہ اللہ پر چھوڑتے ہیں، اسرائیل کی بدترین بمباری، ظلم و ستم کی انتہا کردی گئی، دنیا کا کوئی ادارہ بدترین ظلم و ستم، قتل و غارت سے روک نہیں سکا، یہ مقام عبرت بھی ہے اور مقام افسوس بھی ہے، عالمی برادری محض تماشائی بنی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر میں بے گناہ کشمیریوں کا دن رات خون بہایا جا رہا ہے، کشمیر کی وادی خون سے سرخ ہو چکی ہے،، عالمی برادری کے لب سلے ہوئے ہیں، اس کی کیا وجوہات ہیں یہ ہم سب جانتے ہیں، فلسطین اورغزہ میں جو بدترین ظلم اٹھائے جارہے ہیں، کشمیر میں جوبدترین ظلم ڈھائے جارہے ہیں ، ان پر نہ صرف پاکستان اصولی موقف لیکر آئے، بلکہ ایوان شدید مذمت کی قرارداد پاس کرے، کشمیریوں،فلسطینوں کے حقوق اور آزادی کی قرارداد پاس کرے، اس کے بغیر ایوان کی کارروائی نامکمل رہے گی۔
ماحولیاتی چیلنج
شہباز شریف نے کہا کہ کلائمٹ چینج کے شدید خطرات ہیں، پاکستان پہلے 7 ممالک میں شامل ہوتا ہے، 2022 میں کلائمٹ چینج کی وجہ سے پاکستان میں تباہی آئی ، سب سے زیادہ سندھ، پھر بلوچستان،پھر کے پی اور پھر پنجاب متاثر ہوا، سب نے ملکر بے پناہ کاوشیں کیں، 100 ارب روپے متاثرین میں تقسیم کیے گئے، وزارت خارجہ نے اس معاملے کو ہر فورم پر اجاگر کیا، شیری رحمان نے اس معاملے پر قابل قدر کردار ادا کیا ،رقم کی تقسیم میں شازیہ مری کا کلیدی کردار تھا۔
شمسی توانائی
انہوں نے کہا کہ شمسی توانائی کےلیے انقلاب لانا چاہتے ہیں تاکہ غریب کو سستی بجلی ملے، تیل،آئل مافیا نے پاکستان کی بجلی سستی ہونے میں رکاوٹ ڈالی۔
انتخابی نتائج
انہوں نے کہا کہ انتخابی نتائج پر احتجاج ہوا ، آئینی راستہ موجود تھا، عدالتیں موجود ہیں ، الیکشن کمیشن،ٹریبونل ، ہائیکورٹ ، سپریم کورٹ ہے، آئی ایم ایف کو خط لکھنے کی کیا ضرورت تھی، اغیار کو دعوت دیکر پاکستان میں مداخلت کا راستہ پیدا کرنے کی کوشش کی، مطلب ہے آئینی اداروں یا پارلیمان پر اعتبارنہیں ، اغیار پراعتبار ہے، اس سے بڑی ملک دشمنی کیا ہوسکتی ہے، 2018میں نوازشریف نے کیا کوئی ایسی بات کی؟ نوازشریف نے کبھی کوئی گملا توڑا،لانگ مارچ کیے، 76 سال میں پہلی مرتبہ 14 اگست کو پی ٹی آئی نے لاہور میں لانگ مارچ نکالا، 14اگست خوشیاں منانے کا دن ہوتا ہے، 14اگست تو چراغاں کرنے کا دن ہوتا ہے، کس کے اشارے پر لانگ مارچ کیا یہ راز ایک دن ضرور کھلے گا۔
مشاورت کی دعوت
انہوں نے کہا کہ آئیں اس ہاؤس میں بیٹھ کر مشاورت کریں، ملکرہم ایسا انتخابی نظام بنائیں جس سے کوئی شکایت ہوتوختم ہوجائیں، کون نہیں جانتا2018میں دھاندلی ہوئی، الیکشن والے دن رات کو الیکشن پر ڈاکہ ڈالا گیا، جہازوں میں بھر کر لوگوں کو لے جایا گیا، نوازشریف ، مریم نواز جیل میں تھیں، ان کو یہ خبر تک نہ دی گئی کہ میری پیاری بھابھی اللہ کو پیاری ہوگئی، کسی کو سادہ اکثریت نہیں ملی ، مشترکہ مینڈیٹ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے اور تمام دوستوں نے جو سنی اتحاد کونسل کے ممبر بن گئے، ان کو دعوت دی آئیں حکومت بنائیں، ان کو دعوت دی مثبت کردار ادا کریں گے، فیٹف کے معاملے میں آپ کا ساتھ دیا، کشمیر کے لیے جب ابھی نندن آیا، تو تمام اختلافات بھلاکر اکٹھے ہوئے
آپ نہیں آئے ہم وہاں بیٹھے رہے۔
ڈیپ سرجری کرنی ہوگی
انہوں نے کہا کہ مل کر فیصلہ کرلیا ڈیپ سرجری کرنی ہوگی، پہلی فرصت میں بلوچستان کے زعما کے ساتھ بیٹھیں گے، مسنگ پرسن کا معاملہ ہو یا اور کوئی معاملہ ہو بات کریں گے، بلوچستان کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے، بلوچستان کا امن پاکستان کا امن ہے، پاکستان کی تعمیر نو کے لیے ہر پاکستانی کا عزم نو درکار ہے، مہنگائی،غربت ، بیروزگاری کا خاتمہ نوجوان بچے ، بچیوں کے لیے سماجی پاکستان ہمارا نصب العین ہے۔