تحریک انصاف کے 80 آزاد امیدواروں نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔ایک بات کی یہاں وضاحت بہت ضروری ہے کہ سنی اتحاد کونسل کا اصل میں 8 فروری کو ہونے والے انتخابات میں ایک سیاسی جماعت کا امیدواروں کے لحاظ سے کیا کردار تھا؟ سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 104 فیصل آباد سے آزاد (تحریک انصاف کے حمایت یافتہ) امیدوار کی حیثیت سے انتخابی عمل کا حصہ بنے اور انہوں نے 1 لاکھ 28 ہزار 687 ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کی۔دوسری اہم بات الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ویب سائٹ پر دئے گئے فارم 47 کے مطابق سنی اتحاد کونسل کا 1 امیدوار محمد سردار بہادر خان ضلع میانوالی سے انتخابی عمل کا حصہ بنا تھا۔این اے 89 میانوالی سے محمد سرادر بہادر خان 371 ووٹ لے کر ضمانت ضبط کروا چکے ہیں۔ مذہبی جماعتوں کو ادارک ہوتا ہے کہ ہم کسی بھی انتخابی عمل کی ہار اور جیت پر کوئی مثبت اثرات مرتب نہیں کر سکتے ۔تحریک انصاف نے اس سے پہلے مجلس وحدت المسلین کے ساتھ اتحاد کیا وہاں بھی سیاسی جماعت نے خواتین کی مخصوص نشستوں کی لسٹ الیکشن کمیشن میں جمع نہیں کروائی تھی اب یہی آئینی اور قانونی مسئلہ پی ٹی آئی کو سنی اتحاد کونسل کے ساتھ پیش آ رہا ہے۔سوال یہ ہے کہ اگر تحریک انصاف کےحمایت یافتہ آزاد امیدواروں کا کسی بھی سیاسی جماعت کا حصہ بن جانے کے بعد اگر کسی وجوہات کی بناء پر مخصوص نشستیں نہیں ملتی تو کیاقومی اسمبلی کا کورم مکمل ہو جائے گا؟ مسلم لیگ ن ،پیپلزپارٹی،ایم کیو ایم ،جمعیت علماء اسلاماور دیگر جماعتوں کو تو انکی نشستوں کے مطابق قو می اسمبلی میں خواتین کی نشستیں مل جائیں گی مگر آزاد کامیاب (تحریک انصاف کے حمایت یافتہ)کو انکے تناسب سے مخصوص نشستیں نہیں ملتیں تو اسمبلی کس طرح پوری ہو گئی؟
کس پارٹی کو کتنی خواتین کی مخصوص نشستیں ملیں گی ؟
الیکشن کمیشن آف پاکستان میں دی گئی پارٹی پوزیشن کے مطابق آزاد امیدوار 101 جن میں اصل بطور آزاد امیدوار 8 جبکہ تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار 93 کامیاب ہوئے ہیں۔مسلم لیگ ن کے 75 ایم این اے ،پیپلز پارٹی کے 54 ایم این اے ،متحدہ قومی مومنٹ پاکستان کے 17 ،جمعیت علماء اسلام ف کے 4 جبکہ مسلم لیگ ق کے 3 امیدوار کامیاب ہو کر قومی اسمبلی کا حصہ بنے ہیں۔قانونی حساب کتاب کی یہاں با ت کریں تو قومی اسمبلی کے 4 ایم این اے پر1 خواتین کی مخصوص نشست سیاسی جماعت کے حصے میں آئے گی۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اعداوشما ر ےکے مطابق تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد ا93 امیدوار 23 خواتین کی نشستیں ملیں گی جسکے بعد انکی تعداد قومی اسمبلی میں 116 ہو جائے گی۔مسلم لیگ ن کے 75 ایم این اے انہیں 18 جس کے بعد قومی اسمبلی میں انکے تعداد 93،پیپلزپارٹی کے 54 ایم این اے خواتین کی نشستوں کے بعد انکی قومی اسمبلی میں تعداد63 ،ایم کیو ایم پاکستان کے 17 ایم این اے خواتین کی 4 نشستوں کے بعد 21 نشستیں انکی جبکہ جے یو آئی ف 1 خواتین کی مخصوص نشست کے بعد 5 ممبران قومی اسمبلی کا حصہ ہونگے۔
سنی کونسل اتحاد پارٹی گزشتہ 3 انتخابات میں کہاں کھڑی تھی؟
2024 کےا نتخاب میں قومی اسمبلی کی نشست این اے 89 میانوالی سے سنی اتحاد کونسل کے امیدوار محمد سردار بہادر خان 371 ووٹ لے سکے۔
2018 کے جنر ل الیکشن میں سنی اتحاد کونسل کے 2 امیدوار این اے 95میانوالی سے محمد سردار بہادر خان 854 ووٹ جبکہ این اے 110 فیصل آباد 4 سے صاحبزادہ حامد رضا 5 ہزار85 ووٹ حاصل کر سکے تھے۔اس انتخاب میں صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر بھی 2 امیدوار ضلع فیصل آباد سے پی پی 110 سے میں راشد محممود 169 جبکہ پی پی 113 سے صاحبزادہ محمد حسین رضا 709 ووٹ حاصل کر سکے تھے۔
2013 کے جنرل الیکشن میں قومی اسمبلی کی نشستوں پر سنی اتحادکونسل کا ایک بھی امیدوار میدان میں نہیں تھا۔صوبائی اسمبلیوں کی بات کریں تو کل 22 امیدوار میدان میں تھے جن میں 14 پنجاب،سندھ سے 4،بلوچستا ن سے 4 تھے۔
ماہرین کیا کہتے ہیں؟
سابق سیکرٹری کنور دلشاد کا کہنا ہے کہ آئینی اور قانونی طور پر سنی اتحاد کونسل کے پاس استحقاق موجود نہیں کہ وہ الیکشن کمیشن آف پاکستان میں مخصوص نشستوں کی لسٹ 8 فروری 2024 کو انتخابات ہونے کے بعد جمع کروائیں ۔
انہوں نے مزید کہا کہ چونکہ یہ معاملہ پشاور ہائی کورٹ میں چلا گیا ہے تو ہو سکتا ہے انکو وہاں سے ریلیف مل جائے۔اگر ایسا ہوتا ہے تو ممکن ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان اس فیصلے کو سپریم کو رٹ میں چیلنج کر دے ۔
سینئر صحافی ؛لیکشن ایکسپرٹ ماجد نظامی کا کہنا ہے، ’الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت کوئی بھی سیاسی جماعت انتخابات کے بعد خواتین کی مخصوص نشستوں کی لسٹ الیکشن کمیشن آ ف پاکستان میں جمع نہیں کروا سکتی۔انہوں نے مزید بتایا کہ ماضی میں 2013 کے انتخابات میں مسلم لیگ ن نے خواتین کی مخصوص نشستوں کی لسٹ میں زیادہ نام نہیں دیے تھے جبکہ انتخابات میں مسلم لیگ ن کو قومی اسمبلی کی زیادہ نشستیں مل گئیں ۔اُن حالا ت میں مسلم لیگ ن نے سپلیمنٹری لسٹ الیکشن کمیشن آف پاکستان میں جمع کروا ئی تھی‘۔
سیاسی جماعتوں کے لئے خواتین کی مخصوص نشستوں کے حوالے الیکشن کمیشن آف پاکستان ،ہائی کورٹ پشاور اور سپریم کورٹ آف پاکستان میں ،آئندہ آنے والے دنوں میں دستور پاکستان اور الیکشن ایکٹ 2017 کے حوالے بحث و مباحثہ ہونے والے ہیں۔29 فروری سے پہلے کیا یہ معاملات طے ہو پائیں گے؟۔اگر نہیں تو پھر ۔۔۔۔۔