سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ کارروائی شروع ہو چکی ہو تو جج کے مستعفی ہونے پر کارروائی ختم نہیں ہوگی۔
سپریم کورٹ نے سابق جج کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی سے متعلق حکومتی اپیل پر محفوظ فیصلہ سنادیا۔ عدالت نے حکومتی اپیل جزوی طور پر منظور کرلی۔ سپریم کورٹ نے حکومتی اپیل پر چار ایک سے محفوظ فیصلہ سنایا۔
جسٹس امین الدین کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کیں، جسٹس حسن اظہررضوی نے اکثریتی فیصلے سےاختلاف کیا۔ وفاقی حکومت نے عافیہ شیربانو کیس فیصلے کیخلاف اپیل دائر کی تھی۔
دوران سماعت سابق جج کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی سے متعلق حکومت اپیل پر اٹارنی جنرل منصورعثمان نے اپنے دلائل میں کہا کہ جج کے دوران سروس مس کنڈکٹ پر کارروائی سپریم جوڈیشل کونسل کاہی اختیار ہے، عدلیہ،عوام اور حکومت کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرتی ہے۔ عدلیہ بنیادی حقوق کی ضامن ہے اس لئےاسے آزاد ہونا چاہیے۔
اٹارنی جنرل منصورعثمان نے کہا کہ عدلیہ کی آزادی کیلئے ججز کا احتساب لازم ہے، عدلیہ کی آزادی کیلئے سپریم جوڈیشل کونسل کوخودمتحرک ہوناچاہیے۔ آرٹیکل 209 کے تحت ججز کیخلاف انکوائری کا اختیارصرف سپریم جوڈیشل کونسل کو ہے۔ کوڈآف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کریں توضروری نہیں کہ ججزکی برطرفی کی سفارش کی جائے۔