عام انتخابات کے بعد حکومت سازی کے مشن کیلئے مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی رابطہ کمیٹیوں کی تین گھنٹے طویل بیٹھک ہوئی ،دونوں جماعتیں میں کوئی حتمی فیصلہ نہ ہوسکا تاہم سفارشات پر پارٹی قیادت سےمشاورت کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں 8 فروری کے عام انتخابات کے بعد حکومت سازی کیلئے سیاسی جوڑ توڑ کا سلسلہ جاری ہے اس سلسلے میں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی رابطہ کمیٹیوں کی تین گھنٹے طویل بیٹھک ہوئی ، جس میں وفاقی کابینہ اور پنجاب میں شراکت اقتدار پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔
مسلم لیگ ن کے سینیٹر اسحاق ڈار کی رہائش گاہ پر ہونے والے پانچویں مذاکراتی اجلاس میں اگلی ملاقات رات دس بجے طے کی گئی تھی جو بعد میں اگلی صبح تک مؤخر کردی گئی ۔ تاہم پانچویں دور میں سفارشات تیار کرلی گئی ہیں۔ جن پر قیادت سے مشاورت کے بعد مزید پیشرفت کیلئے فریقین آج صبح پھر مل بیٹھیں گے۔
واضح رہے کہ پی پی پی کی نمائندگی مراد علی شاہ، قمر زمان کائرہ، ندیم افضل چن کر رہے ہیں جبکہ ن لیگ کے وفد میں اسحاق ڈار، اعظم نذیر تارڑ اور دیگر شامل ہیں۔
میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا دونوں جماعتوں کی بات چیت مثبت انداز میں جاری ہے، اس لئےبیٹھےہیں کہ دوستوں کو ساتھ لےکرچلا جائے۔ کابینہ میں پیپلز پارٹی کی شمولیت کی کچھ چیزیں پہلےسےطےشدہ ہیں ۔
اعظم نذیرتارڑ کا یہ بھی کہنا تھا کہ عام انتخابات میں دھاندلی پر تحقیقات ہونی چاہیے۔