پاکستان میں غریبوں کی تعداد سے متلعق ورلڈ بینک اور سرکاری ادارے کے اعداد و شمار میں بڑا تضاد سامنے آ گیا۔
عالمی بینک کے مطابق 24 کروڑ سے زیادہ آبادی میں سے تقریبا 40 فیصد غربت میں مبتلا ہے۔یومیہ 1940 روپے سے کم کمانے والا ہر شخص غریب شمار ہے۔
ایک سال میں ایک کروڑ پچیس لاکھ اضافے کیساتھ مجموعی تعداد ساڑھے 9 کروڑ ہوچکی،کنٹری ڈائریکٹر ورلڈ بینک ناجے بنہیسین نے سماء سے گفتگو میں غربت سے چھٹکارے کا نسخہ بھی بتا دیا۔
ناجے بنہیسن کنٹری ڈائریکٹر ورلڈ بینک نے کہا تعلیم اور صحت میں سرمایہ کاری، بچوں کی سٹنٹنگ کم کرنا، موجودہ کاروبار کو تحفظ دینا، جس سے روزگار کے مواقع پیدا ہونگے اور اس سے دیہی علاقوں اور زراعت سمیت غربت میں کمی آئے گی۔
دوسری جانب پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیویلپمنٹ اکنامکس کے وائس چانسلرندیم الحق نے عالمی بینک کے رپورٹ کو حقائق کے بر عکس قراردے دیا۔کہا جائیداد کی بلند ہوتی قیمتیں، کپڑوں اورگاڑیوں کی دھڑا دھڑ خریداری بھلا غریب ملک کے باسی کرے ہیں؟
عالمی بینک کے مطابق پاکستان کو مہنگائی سمیت کئی معاشی چیلنجز درپیش ہیں۔بجلی کی بڑھتی قیمتیں اورموسمیاتی تبدیلیاں بھی ترقی کی راہ میں رکاوٹ قرار دی گئی ہیں۔ اخراجات میں کمی اورٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 22 فیصد تک لے جانے سے صورتحال میں بہتری ممکن ہے۔