استحکام پاکستان پارٹی ( آئی پی پی ) کے رہنما عون چوہدری نے کہا کہ آئی پی پی قومی اور پنجاب اسمبلی میں بھرپور کردار ادا کرے گی۔
جمعہ کے روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے آئی پی پی رہنما عون چوہدری کا کہنا تھا کہ میں این اے 128 لاہور سے کامیاب ہوا جس کے بعد میری کامیابی کا نوٹیفکیشن 9 تاریخ کو مجھے مل گیا تھا۔
آئی پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ ان کے حریف سلمان اکرم راجا کے لوگوں نے میونسپل کارپوریشن ملازمین پر تشدد کیا اور انہیں اغوا کیا گیا، یہ کالے کوٹ میں سمجھتے ہیں ہم جو کریں گے وہ قانون ہے، میں وکلاءبرادری کی بہت عزت کرتا ہوں، وکلاء برادری ہمارے لیے بہت قابل عزت ہے، اگر کوئی کالے کوٹ کی عزت پامال کرے تو یہ قابل قبول نہیں۔
عون چوہدری کا کہنا تھا کہ ہمیں قانون کے دائرے میں رہنا چاہیے، 8 اور 9 فروری کی رات کو 50 سے 60 افراد کے ہمراہ آر او دفتر پر حملہ کیا گیا، آر او پر مرضی کے مطابق رزلٹ بنانے کیلئے دباؤ ڈالتے رہے، پوچھنا چاہتا ہوں کہ یہ کس حیثیت سے آراو آفس گئے؟، آراو دفتر میں باقاعدہ لڑائی اور جھگڑے کا ماحول بنایا گیا، سلمان اکرم کے لوگوں نے ہوائی فائرنگ کی، جن لوگوں نے حملہ کیا ان کیخلاف درخواست دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگلے روز میں فارم 47 میں کامیاب امیدوارڈکلیئر ہوتا ہوں، میری جیت کا پیغام ٹی وی چینلز پر چلتا ہے، سلمان اکرم نے ہائیکورٹ سے رجوع کر کےمیری کامیابی پر اسٹے لیا اب الیکشن کمیشن جو فیصلہ کرے گاوہ ہمیں قابل قبول ہوگا، 19 تاریخ کو ہمارے کیس کی سماعت ہے ، پھر فیصلہ آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ جو فارم 45 ہم دیں وہ غلط اور جو فارم یہ دیں وہ ٹھیک ہے؟ جس فارم پر یہ جیت رہے ہیں وہ ان کی نظر میں ٹھیک ہے، سلمان اکرم راجہ نے شرافت کا لبادہ اوڑھا ہوا ہے، ہماری روایت میں ہے کہ ہم جیت جاتے ہیں تو ہارنے والا مبارکباد دیتا ہے، ایسی فضا پیدا کردی گئی کہ جہاں آپ ہاریں وہاں دھاندلی ہوگئی، جہاں آپ جیت گئے وہاں معاملہ بالکل ٹھیک ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ریاست ہماری ماں ہے ، اسکے ساتھ کسی کونہیں کھیلنےدیں گے، سلمان اکرم سیاست کریں یا پھر اپنے پروفیشن کی عزت رکھیں۔
آئی پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی والے 9 مئی کی دہشت گردی میں ملوث ہیں، بانی پی ٹی آئی سائفرغداری کیس میں ملوث ہیں، بانی پی ٹی آئی کی توشہ خانہ میں بھی چوری پکڑی گئی، پی ٹی آئی نے پاکستان میں معاشی دہشت گردی پھیلائی۔
عون چوہدری نے مزید کہا کہ جہانگیر ترین کی پاکستان کے لیے بہت خدمات ہیں، انہوں نے پی ٹی آئی کیلئے بھی محنت کی تھی، سیاست سے دستبرداری کا فیصلہ ان کا ذاتی ہے، عبدالعلیم خان آج بھی جہانگیر ترین کو بڑا بھائی کہتے ہیں۔