جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے بانی عمران خان کیخلاف تحریک عدم پر ساتھ نہ دیتا تو کہا جاتا کہ میں نے پی ٹی آئی کوبچایا۔شہباز شریف حکومت ڈیلیورنہیں کرسکی تو اس کااثرپنجاب اورسندھ میں ہوناچاہیےتھاہمیں کیوں نشانہ بنایاگیا؟ پی ٹی آئی کےساتھ دماغ کا فرق ہےجوختم ہوسکتاہے۔
سماکے پروگرام ’’ندیم ملک لائیو‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئےمولانافضل الرحمان نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کیخلاف تحریک عدم اعتماد جنرل باجوہ اورفیض حمید کےکہنےپرلائے،اس پربعدمیں ن لیگ اور پیپلزپارٹی نےمہرلگائی،جنرل باجوہ اورفیض حمیدنےتمام جماعتوں کوعدم اعتماد لانے کا کہا تھا،جنرل باجوہ اورفیض حمید کی موجودگی میں تمام جماعتوں کوبلایاگیاتھا،تمام جماعتوں کوکہاگیا کہ کیا کرناہےاورکس طرح چلنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کیخلاف تحریک عدم اعتماد کےحق میں نہیں تھا، اس وقت جنرل باجوہ اورفیض حمیدہم سےرابطےمیں تھے،پی ٹی آئی کیخلاف عدم اعتمادکی تحریک پیپلزپارٹی چلارہی تھی،فیض حمیدمیرے پاس آئےاورکہاجوکرناہےسسٹم کےاندر رہ کرکریںکوئی اعتراض نہیں ہو گا ،سسٹم کے اندرکامطلب اسمبلیوں کےاندرتھا لیکن میں نےانکارکردیاتھا۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ جب ایم کیو ایم اور بی اے پی کے ارکان ٹوٹ کر آئے تو انہوں نے کہا کہ اب ہمارے پاس اکثریت ہے اگر پھر انکار کرتا تو کہا جاتا کہ فضل الرحمان بانی پی ٹی آئی کو بچا رہا ہے ۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ بطوردلیل کہاجارہاہےشہبازشریف کی حکومت ڈیلیورنہیں کرسکی،ڈیلیورنہ کرنےکااثرپنجاب اورسندھ میں ہوناچاہیےتھاہمیں کیوں نشانہ بنایاگیا؟ پی ٹی آئی سے اختلافات ختم کرنے کی طرف بڑھ سکتے ہیں ۔دھاندلی کے خلاف پرامن تحریک چلے گی اور پرامن احتجاج کریں گے ۔ احتجاج کے نتیجے میں انقلاب آئے گا اور حالات بہتر ہوجائیں گے ۔