ایم کیو ایم پاکستان کے کئی رہنماؤں کو مخالفین پر برتری حاصل ہے، غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق خواجہ اظہار اور ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی آگے ہیں جبکہ ڈاکٹر فاروق ستار پر آزاد امیدوار خرم شیر زمان کو برتری حاصل ہے، پی پی پی کے آغا رفیق اللہ کو بھی مخالف امیدوار پر سبقت حاصل ہے۔
کراچی کے مختلف حلقوں کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کی آمد کا سلسلہ جاری ہے، این اے 230 ضلع ملیر کے پولنگ اسٹیشنز کے نتائج کے مطابق پیپلزپارٹی کے آغا رفیع اللہ 1930 ووٹ لے کر آگے ہیں جبکہ اورنگزیب فاروقی 1375 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پرہیں۔
این اے 241 کے دو پولنگ اسٹیشن کے غیرحتمی غیرسرکاری نتائج کے مطابق آزاد امیدوار خرم شیر زمان 708 ووٹوں کے ساتھ سرفہرست ہیں جبکہ ایم کیو ایم پاکستان کے ڈاکٹر فاروق ستار کو 408 ووٹ ملے ہیں، جماعت اسلامی کے نوید علی بیگ308 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر ہیں۔
این اے 247 وسطی کے 3 پولنگ اسٹیشن کے غیر حتمی غیر سرکاری نتیجے کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے خواجہ اظہار الحسن 805 ووٹ لے کر آگے ہیں، جماعت اسلامی کے منعم ظفر 405 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر اور پیپلزپارٹی کے معاذ شیخ 208 ووٹ کے ساتھ تیسری پوزیشن پر ہیں۔
این اے 248 وسطی کے 3 پولنگ اسٹیشنز کا غیر حتمی غیر سرکاری نتیجہ موصول ہوگیا جس کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے ڈاکٹڑ خالد مقبول صدیقی 2611 ووٹ لے کر دوسری پوزیشن پر ہیں جبکہ آزاد امیدوار ارسلان خالد 3715 ووٹ کے ساتھ سرفہرست ہوگئے، جماعت اسلامی کے محمد بابر خان 205 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر ہیں۔
این اے 242 بلدیہ کراچی میں ایم کیو ایم پاکستان کے مصطفیٰ کمال 5183 ووٹوں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہیں جبکہ پیپلزپارٹی کے عبدالقادر مندوخیل 2679ووٹ کے کر دوسری پوزیشن پر ہیں۔
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 243 کے 2 پولنگ اسٹیشنز کے غیرحتمی غیرسرکاری نتائج کے مطابق آزاد امیدوار شجاعت علی ایڈوکیٹ 472 ووٹوں کے ساتھ آگے ہیں، جماعت اسلامی کے شیراز خان 113 ووٹوں کے ساتھ دوسرے جبکہ پیپلزپارٹی کے قادر پٹیل 53 ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔
این اے 244 کراچی سے ایم کیو ایم پاکستان کے ڈاکٹر فاروق ستار 1709 ووٹ کے ساتھ جبکہ آزاد امیدوار عبدالبر 1091 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
این اے 232 کے 10 پولنگ اسٹیشن کے غیرحتمی غیرسرکاری نتائج کے مطابق ایم کیو ایم کی آسیہ اسحاق 2803 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر ہیں جبکہ آزاد امیدوار عدیل احمد 1205 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
ملک بھر میں عام انتخابات کیلئے آج صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک پولنگ جاری رہی، ملک بھر میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس کی بندش کے باعث ووٹرز کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
ملک بھر میں عام انتخابات کیلئے 12 کروڑ 85 لاکھ 85 ہزار 760 ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے اہل تھے۔
عام انتخابات کے دوران قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے 855 حلقوں کیلئے 882 خواتین اور 4 خواجہ سراؤں سمیت ملک کی تاریخ میں سب سے زیادہ امیدواروں نے حصہ لیا جن کی تعداد 17 ہزار 816 ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق ملک بھر میں عوام کے ووٹ کا حق استعمال کرنے کیلئے 90 ہزار 675 پولنگ اسٹیشنز اور 2 لاکھ 66 ہزار 398 پولنگ بوتھ قائم کئے گئے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے مطابق پنجاب سے قومی اسمبلی کی 141 اور صوبائی اسمبلی کی 297 نشستوں پر اپنے نمائندوں کے انتخاب کیلئے 7 کروڑ 32 لاکھ 7 ہزار 896 ووٹرز حق رائے دہی استعمال کریں گے۔
سندھ سے قومی اسمبلی کی 61 اور صوبائی اسمبلی کی 130 نشستوں پر 2 کروڑ 69 لاکھ 94 ہزار 769 ووٹرز پسندیدہ امیدواروں کا چناؤ کریں گے۔
خیبرپختونخوا سے قومی اسمبلی کی 45 اور صوبائی اسمبلی کی 115 نشستوں پر صوبے کے 2 کروڑ 19 لاکھ 28 ہزار 119 رجسٹرڈ ووٹرز اپنے ووٹ کا حق استعمال کر سکیں گے۔
بلوچستان سے قومی اسمبلی کی 16 اور صوبائی اسمبلی کی 51 نشستوں پر 53 لاکھ 71 ہزار 947 ووٹرز حق رائے دہی استعمال کریں گے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق اسلام آباد سے قومی اسمبلی کی 3 نشستوں پر 10 لاکھ 83 ہزار 29 ووٹرز اپنے نمائندوں کا انتخاب کریں گے۔
نتائج رات 2 بجے سے پہلے بھی آ سکتے ہیں، چیف الیکشن کمشنر
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کا کہنا ہے کہ آر او نے رات 2 بجے تک نتیجہ جاری کرنا ہے تاہم نتائج 2 بجے سے پہلے بھی آ سکتے ہیں۔
کامن ویلتھ مبصرین کا مختلف پولنگ اسٹیشنز کا دورہ
دولت مشترکہ ممالک کے مبصرین نے اسلام آباد سمیت مختلف شہروں کے پولنگ اسٹیشنوں کا دورہ کیا۔ انہوں نے ووٹنگ کی صورتحال کا جائزہ لیا اور ریٹرننگ افسران سے ملاقاتیں بھی کیں۔