مشترکہ مفادات کونسل نے پیٹرولیم پالیسی دوہزار بارہ میں ترامیم کی منظوری دے دی ، جس میں کمرشل بنیاد پر قدرتی گیس کی تھرڈ پارٹی فروخت کی شرح دس فیصد سےبڑھا کر پینتیس فیصد بھی کردی گئی ہے ۔
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہوا ، جس میں میں خزانہ، نجکاری، قانون و انصاف اور توانائی کے وفاقی وزراء ،چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔
اجلاس کے شرکا کو بریفنگ میں پٹرولیم ڈویژن حکام نے بتایا ملک میں استعمال ہونے والا پچاسی فیصد خام تیل اور پچیس فیصد گیس درآمد کی جاتی ہے، یہ زر مبادلہ قومی خزانے پر بھاری بوجھ ہے ۔ تیل و گیس کے مقامی ذخائر تیزی سے کم ہو رہے ہیں ۔
اجلاس کے بعد جاری اعلامیے کے مطابق پیٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیزکے پرانے یا موجودہ لائسنسز اور لیز قابل استعمال قرار دیا گیا ۔ جس کے مطابق تیل کمپنیاں اپنے لائسنسز اور لیز کو نئے ذخائر کی تلاش کے لئے استعمال کر سکتی ہیں۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پیٹرولیم زون (F1) میں تیل وگیس کی تلاش کرنےوالی کمپنیوں کیلئےبہتر ویل ہیڈ قیمتوں کی منظوری دی گئی ، اس زون میں خیبر پختونخوا کے جنوبی سرحدی اور بلوچستان کےمغربی سرحدی علاقے شامل ہیں،تیل و گیس کے ذخیرے کی لیز کو اُس کی معاشی عمر پوری ہونےتک قابل عمل رکھنے کی منظوری بھی دی گئی۔
اعلامیہ کے مطابق ٹائٹ گیس ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن پالیسی 2024 کا مسودہ بھی منظور کر لیا گیا،ٹائٹ گیس سے مراد وہ ذخائر ہیں جہاں عام طریقوں سے قدرتی گیس نہیں نکالی جا سکتی،اِن ذخائر کی کھدائی کیلئے مہنگے سازو سامان اور ٹیکنالوجی کی ضرورت ہوتی ہے ۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ملک میں تقریباً 35 ٹریلین مکعب فٹ سے زیادہ ٹائٹ گیس کے ذخائر موجود ہیں۔