سکھوں کی جانب سے بھارت سے علیحدہ وطن خالصتان کیلئے ریفرنڈم کی پولنگ کا عمل شروع ہو گیا۔
ووٹنگ کےلئےامریکا بھرسے ہزاروں سکھوں کی شرکت،گرپتونت سنگھ پنو بھی ہائی لیول سیکیورٹی میں موجود ہیں،سوک سینٹرمیں جاری ووٹنگ میں غیرملکی مبصرین بھی موجود ہیں، ووٹنگ کاسلسلہ 8 گھنٹے تک جاری رہے گا۔سکھ رہنماؤں نےشرکاءکو بھارتی حکومت کےسکھوں سے امتیازی سلوک‘غیرمنصفانہ رویہ اور سکھوں کےخلاف ہتھکنڈوں سے بھی آگاہ کیا۔
Referendum for #Khalistan underway in San Francisco!
— SAMAA TV (@SAMAATV) January 29, 2024
Sikhs advocate for a separate homeland from #India, with thousands participating in #voting. #SamaaTV pic.twitter.com/zU1maFXwb5
مودی سرکارقتل و غارت کے زورپرتحریک خالصتان کو دبانا چاہتی ہےسکھوں کے اس ریفرنڈم کا انعقاد اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ؛”35لاکھ سکھ متحد ہو کر بھارتی غاصبانہ حکمرانی سےنجات چاہتے ہیں“سکھ برادری”دریائے جمنا سے واہگہ تک آزاد خالصتان کے قیام کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھیں گی“۔
سکھس فار جسٹس (ایس ایف جے) کے ایڈوکیسی گروپ کےزیراہتمام ’’خالصتان ریفرنڈم“بھارت میں سکھوں پرہونے والے مبینہ ظلم وستم کی طرف بھی توجہ مبذول کرانےکی کوشش ہے۔
ہندوستان نےخطے میں ہمیشہ دہشتگردی اورانتہا پسندی کو ہوا دی ہےجس کا منہ بولتا ثبوت مقبوضہ کشمیر اورسکھوں کے خلاف مودی سرکار کی انتہا پسندانہ پالیسیاں ہیں۔
سکھ برادری نے اس بات کا اعادہ کیا کہ؛”بھارت مقبوضہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل نہیں کرنا چاہتا لیکن سکھ برادری آزاد خالصتان حاصل کر کے رہے گی“۔
خالصتان ریفرنڈم کا آغاز 31 اکتوبر 2021ء کو لندن سے ہوا تھا، اِس سے پہلے کینیڈا‘ سوئٹزرلینڈ، آسٹریلیا، انگلینڈاور اٹلی میں بھی ووٹنگ ہو چکی ہے۔