سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے رہنما عمر اسلم کو عام انتخابات 2024 میں حصہ لینے کی اجازت دے دی جبکہ کاغذات مسترد کئے جانے کے خلاف اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ انتخابات میں حصہ لینا بنیادی حق ہے، کسی شخص کو انتخابات کے بنیادی حق سے محروم کرکے سزا دے رہے ہیں۔
جمعہ کے روز سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس جمال مندو خیل اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے پی ٹی آئی رہنما عمر اسلم کے کاغذات نامزدگی مسترد کیئے جانے کے خلاف اپیل پر سماعت کی جس کے دوران درخواستگزار کے وکیل بیرسٹر علی ظفر عدالت عظمیٰ میں پیش ہوئے اور الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی۔
دوران سماعت جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ عمر اسلم کے کاغذات نامزدگی کیوں مسترد ہوئے؟ کیا عمر اسلم کسی عدالت سے اشتہاری ہیں؟ جس پر بیرسٹر علی ظفر نے بتایا کہ عمر اسلم نے حفاظتی ضمانت لے لی تھی ، ضمانت قبل ازگرفتاری پر ہیں،ان کی انتخابات لڑنے کی ایک درخواست مسترد جبکہ دوسری منظور ہوئی۔
جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ مفرور یا اشتہاری کو انتخابات لڑنے سے کون سا قانون روکتا ہے؟ جس پر مخالف وکیل نے بتایا کہ مفرور یا اشتہاری قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے اس لیے الیکشن نہیں لڑ سکتا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ انتخابات میں حصہ لینا بنیادی حق ہے، کسی بھی شخص کو بنیادی حق سے محروم کرکے سزا دے رہے ہیں، کسی کو انتخابات میں حصہ لینے سے کیسے روکا جاسکتا ہے؟۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ آرٹیکل 17 دیکھیں ، بنیادی انسانی حقوق کے تحت عوام کی اہمیت زیادہ ہے جبکہ جسٹس منصور نے کہا کہ منتخب نمائندوں کے لیے پاکستان کی عوام کو فیصلہ کرنے دیں، انہوں نے سوال اٹھایا کہ آرٹیکل17، 62 اور 63 کی کون سے شق مفرور کو الیکشن سےروکتی ہے؟۔
یہ بھی پڑھیں۔ پی ٹی آئی رہنما عارف عباسی کی کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل خارج
جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کون اشتہاری ہے اس بات کا فیصلہ الیکشن کمیشن کرے گا یا عدالتیں؟ جبکہ جسٹس اطہر من اللہ نے سوال اٹھایا کہ الیکشن کمیشن ملک کے عوام کو جوابدہ ہے یا امیدواروں کو؟، الیکشن کمیشن نے پاکستان کے عوام کو جواب دینا ہے۔
الیکشن کمیشن کے حکام نے موقف اختیار کیا کہ بیلٹ پیپرز چھپنا شروع ہو چکے ہیں ، اب تبدیلی ممکن نہیں ہوگی جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ بیلٹ پیپر چھپنا شروع ہوگئے تو کیا امیدواروں کو بنیادی حق سے محروم کر دیں؟۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ چھپائی سے قبل آپ کو معلوم ہونا چاہئے تھا کہ کیس عدالتوں میں آئیں گے۔
بعدازاں، عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بینچ نے عمر اسلم کی اپیل منظور کرتے ہوئے انہیں الیکشن 2024 لڑنے کی اجازت دے دی۔
طاہر صادق کو بھی الیکشن لڑنے کی اجازت
علاوہ ازیں عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بینچ نے سابق ممبر قومی اسمبلی اور این اے 49 اٹک سے پی ٹی آئی کے امیدوار میجر (ر ) طاہر صادق کو بھی انتجابات میں حصہ لینے کی اجازت دے دی ہے۔
طاہر صادق نے این اے 49 اٹک سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے جو کہ الیکشن ٹریبونل کے بعد لاہور ہائیکورٹ سے بھی مسترد ہو گئے تھے۔