سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے رہنما عارف عباسی کی کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل خارج کردی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پی ٹی آئی رہنما عارف عباسی کی اپیل پر سماعت کی جس کے دوران درخواستگزار کے وکیل عدالت عظمیٰ میں پیش ہوئے اور الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی۔
دوران سماعت عدالت عظمیٰ کی جانب سے کہا گیا کہ درخواست گزار پر 2 فوجداری مقدمات ہیں اور انہوں نے کسی عدالت سے رجوع نہیں کیا، درخواست گزار نے کاغذات نامزدگی میں بھی دونوں مقدمات کا ذکر نہیں کیا، ریٹرننگ افسر نے بیٹے کی لندن میں موجود جائیدادوں کا پوچھا تو جواب نہیں دیا۔
عارف عباسی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ درخواست گزار کیخلاف وارث خان تھانے میں 2 ایف آئی آرز درج تھیں جس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ریمارکس دیئے کہ دستاویزات تو پڑھ کر آئیں، کیس چلانا ہے تو حقائق بتائیں جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ ایک شخص پر 2 مقدمات ہیں وہ پورے شہر میں گھوم رہا ہے، ضمانت کیلئے ٹرائل کورٹ جانے میں آپ کو کیا مسئلہ تھا؟۔
عدالت عظمیٰ کا کہنا تھا کہ کل ہمارے پاس ایک کیس تھا انہوں نے ضمانت لے لی تھی، آپ درخواست دیتے ہیں ہم فوری مقرر کرتے ہیں مگر تیاری تو کرکے آئیں، آپ نے کاغذات نامزدگی میں فوجداری مقدمات کا تذکرہ ہی نہیں کیا۔
وکیل عبدالرزاق ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے بیان حلفی میں دونوں مقدمات کا بتا دیا تھا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ سچ بولنے کیلئے تیار نہیں تو ہم کیا کر سکتے ہیں۔
بعدازاں ، سپریم کورٹ نے عارف عباسی کیخلاف الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے ان کی اپیل خارج کردی۔
خیال رہے کہ عارف عباسی نے پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 19 سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے۔