سپریم کورٹ نےپی ٹی آئی کو" بَلے" کا انتخابی نشان نہ دینےکا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا، فیصلے میں عدالت عظمیٰ نے واضح کر دیا کہ انٹرا پارٹی انتخابات کا نہ ہونا آئین وقانون کی بڑی خلاف ورزی ہے، الیکشن ایکٹ کےمطابق الیکشن کمیشن سیاسی جماعت سےانتخابی نشان واپس لےسکتاہے،انٹرا پارٹی انتخابات نہ کرانے پر انتحابی نشان واپس لیا جا سکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ پی ٹی آئی کے 14 ممبران نے شکایت کی انہیں الیکشن کا موقع نہیں دیاگیا جبکہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو انتخابات کا ایک اور موقع دیا تھا ، پی ٹی آئی کو" بَلے"سےمحروم کرنےکی ساری ذمہ داری پارٹی معاملات چلانےوالوں پرہے،ذمہ داری ان پر ہے جو پارٹی میں جمہوریت نہیں چاہتے،کسی جماعت کومعمولی بےضابطگی پرانتخابی نشان سےمحروم نہیں کرناچاہیے لیکن انٹرا پارٹی انتخابات کا نہ ہونا آئین وقانون کی بڑی خلاف ورزی ہے، تحریک انصاف نےانٹرا پارٹی انتخابات میں اپنے ہی ممبران کو لاعلم رکھا،قانون کے مطابق پی ٹی آئی کو بلے کا انتخابی نشان نہیں دیا جا سکتا۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں واضح کیاکہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو متعدد شوکاز نوٹس جاری کیے،شوکاز نوٹسز کے باوجود پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی انتخابات نہیں کرائے،الیکشن ایکٹ کےمطابق الیکشن کمیشن سیاسی جماعت سےانتخابی نشان واپس لےسکتاہے،انٹرا پارٹی انتخابات نہ کرانے پر انتحابی نشان واپس لیا جا سکتا ہے،الیکشن کمیشن کی اپیل منظورکرتےہوئےپشاورہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیا جاتا ہے،انٹرا پارٹی انتخابات سیاسی جماعت کےآئین کیمطابق کرانا الیکشن ایکٹ میں درج ہے، جمہوریت پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کیس کی بنیاد ہے،قرارداد مقاصد ریاست کو پابند بناتی ہےکہ اس کی حکمرانی منتخب نمائندےکریں۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ مطابق الیکشن کمیشن کا 22 دسمبر 2023 کا فیصلہ بحال کیا جاتا ہے، یہ بات ناقابلِ فہم ہے پشاور ہائیکورٹ نےدرخواستگزارکوالیکشن کمیشن کےسامنےپیش ہونےکا کہا،20 دن بعد پشاورہائیکورٹ نےفیصلہ دیا الیکشن کمیشن انٹرا پارٹی انتخابات سےمتعلق کچھ نہیں کرسکتا،پشاور ہائی کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو بھی نظر انداز کیا، پشاور ہائی کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کے حتمی فیصلے کا انتظار بھی نہ کیا،لاہور ہائی کورٹ میں یہ معاملہ لارجر بینچ کے سامنے زیر سماعت تھا،پشاورہائیکورٹ کےسامنےمحض سرٹیفکیٹ کا معاملہ نہیں بلکہ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کا معاملہ تھا،اگر انٹرا پارٹی انتخابات ہوئےہی نہیں تو سرٹیفکیٹ کے معاملے کو کیسے برقرار رکھا جا سکتا ہے، الیکشن کمیشن کا ایسے حالات میں مکمل اختیار ہے، پشاور ہائیکورٹ کا الیکشن کمیشن کے اختیارات میں دخل اندازی اختیارات سے تجاوز ہے۔