ایران نے اپنی سکیورٹی فورسز کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلوچستان میں میزائل اور ڈرون حملے کرنے کا اعتراف کر لیا۔
ایرانی وزیرخارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا ہے کہ ایران کے میزائل اور ڈرون حملوں میں کسی پاکستانی کو نشانہ نہیں بنایا گیا، پاکستان میں نشانہ بنائے گئے دہشت گرد اسرائیل سے منسلک تھے۔
اس سے قبل پاکستانی دفتر خارجہ نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایرانی ناظم الامور کو وزارت خارجہ میں طلب کر لیا تھا۔اور کہا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ کہا ہے کہ دہشتگردی خطے کے تمام ممالک کیلئے مشترکہ خطرہ ہے جس کیلئے مربوط کارروائی کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں :۔خودمختاری کی خلاف ورزی، پاکستان نے ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کردیے
دفتر خارجہ نے ایرانی ناظم الامور کو کہا تھا کہ اس طرح کی یکطرفہ کارروائیاں اچھے ہمسایہ تعلقات کے مطابق نہیں ہیں اور یہ دو طرفہ اعتماد کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہیں۔
ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرہ بلوچ کے مطابق خودمختاری کی خلاف ورزی پر پاکستان نے ایران کیساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرتے ہوئے اپنے سفیر کو واپس بلانے کا اعلان کیا ہے، اورکہا ہےکہ پاکستان میں ایرانی سفیر جو اس وقت ایران کے دورے پر ہیں ممکن ہے کہ فی الحال واپس نہ آئیں۔
وزارت خارجہ تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستانی فضائی حدود میں ایرانی حملے کے نتیجے میں دو معصوم بچے جاں بحق اور تین بچیاں زخمی ہوئیں۔
واضح رہے کہ کل رات ایرانی سرکاری ٹی وی کی خبر میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایرانی سکیورٹی فورسز کی جانب سے پاکستان کے صوبے بلوچستان میں جیش العدل نامی تنظیم کے دو ٹھکانوں پر میزائل اور ڈرون حملے کیے گئے۔