نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ترقی پذیرممالک کو ترقیاتی اہداف کے حصول میں وسائل کی کمی کاسامنا ہے، پائیدار ترقی کے لئے یکساں ترقی ضروری ہے۔
نیویارک میں ایس ڈی جیز سربراہان میں فنانس اور سرمایہ کاری کو متحرک کرنے اور ایس ڈی جیز کے حصول کے لئے نفا ذکے ذرائع کے ڈائیلاگ میں اظہار خیال کے دوران اس بات پر روشنی ڈالی کہ ایجنڈا 2030 کو اپنانے کے 8 سال بعد ایس ڈی جی اہداف کے حصول پر صرف 12 فیصد پیش رفت ہوسکی ہے۔ معاشی ناہمواری پائیدار ترقی کےاہداف کے حصول میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لئے ترقی پذیر ممالک کو وسائل فراہم کرنا ہوں گے۔ کرونا کی عالمگیر وبا ، موسمیاتی اور تنازعات کے متعدد بحرانوں نے ترقی پذیر ممالک کی معیشتوں کو تباہ کر دیاہے۔غربت اور غذائی تحفظ میں ان تنازعات کے سبب اضافہ ہوا ہے جبکہ اس میں اخلاقی طور پر دیوالیہ عالمی مالیاتی ڈھانچے کی وجہ سے مزید اضافہ ہوا ہے۔
وزیراعظم نے زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان موسمیاتی انصاف کا متمنی ہے جس میں موسمیاتی فنانس میں سالانہ 100 ارب ڈالر سے زائد کی فراہمی کے وعدے کی تکمیل اس کا نصف حصہ موسمیاتی موافقت کے لئے مختص کرنے اور نقصانات کے لئے فنڈ کا فوری آغاز شامل ہے۔
وزیراعظم نے ایس ڈی جیز سربراہ اجلاس کے اعلا میہ میں پاکستان اور دیگر ترقی پذیرممالک کی طرف سے پیش کی گئی بہت سی تجاویز کو شامل کرنے کا خیر مقدم کیا، ان میں کثیرالجہتی ترقیاتی بینکوں کی جلد سرمایہ کاری، خصوصی ڈرائینگ رائٹ کی دوبارہ چینلنگ ، بین الاقوامی مالیاتی فن تعمیر کی ترقی اور اصلاحات اور سیکرٹری جنرل کی ایس ڈی جیز محرک کی توثیق شامل ہیں۔ وزیراعظم نے ان معاہدوں پر فوری عملدرآمد کویقینی بنانے کے لئے جنرل اسمبلی کا ورکنگ گروپ بنانے کی تجویز دی۔