امریکا نے یمن کے ساحل کے قریب اپنے مال بردار جہاز کو حوثی باغیوں کی جانب سے بیلسٹک میزائل سے نشانہ بنانے کی تصدیق کردی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا کا کہنا ہے کہ حوثی باغیوں نے یمن کے ساحل کے قریب ایک امریکی مال بردار جہاز کو بیلسٹک میزائل سے نشانہ بنایا ہے۔
امریکا کی فوجی کمان سینٹ کام کے مطابق جبرالٹر ایگل نامی بحری جہاز پر ہونے والے حملے کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور جزائر مارشل کے جھنڈے والا یہ جہاز خلیج عدن میں اپنا سفر جاری رکھے ہوئے ہے۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی میں جاری حملوں کے جواب میں حوثی باغی نومبر سے امریکی یا اسرائیلی بحری جہازوں پر حملے کر رہے ہیں۔
شپنگ کمپنی ایگل بلک شپنگ کے مطابق جہاز خلیج عدن میں تقریباً 160 کلومیٹر کے فاصلے پر تھا جب اسے نشانہ بنایا گیا اور حملے کے نتیجے میں کارگو ہولڈ کو محدود نقصان پہنچا لیکن وہ مستحکم ہے اور علاقے سے باہر جا رہا ہے۔
شپنگ کمپنی کے بیان سے چند گھنٹے قبل سینٹ کام نے کہا تھا کہ بحیرہ احمر میں ایک امریکی ڈسٹرائر کی سمت فائر کیے گئے ایک اور میزائل کو امریکی لڑاکا طیارے نے مار گرایا تھا۔
برطانوی میری ٹائم سیکیورٹی فرم ایمبرے کا کہنا ہے کہ جبرالٹر ایگل کا اسرائیل سے وابستہ نہ ہونے کا اندازہ لگایا گیا تھا لیکن ایک سینیئر حوثی رہنما نصرالدین عامر نے پیر کو کہا کہ ہماری جانب سے امریکی جہازوں کو بھی ہدف سمجھا جاتا ہے اور ہمارے لئے جہازوں کا امریکی ہونا کافی ہے کہ ہم انہیں نشانہ بنائیں۔
بحیرہ احمر میں مال بردار بحری جہازوں پر حوثیوں کے حملوں نے دنیا کی بہت سی بڑی شپنگ کمپنیوں کو راستہ بدلنے پر مجبور کر دیا ہے اور اس سے عالمی تجارت میں بڑی رکاوٹ بھی پیدا ہوئی ہے۔
پیر کے روز دنیا کی دوسری بڑی تیل کمپنی قطر انرجی نے مذکورہ راستے سے شپنگ روکنے کے فیصلے کا اعلان کیا تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی اور برطانیہ کی افواج نے جہازوں پر حملوں کے جواب میں یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا تھا، مشترکہ افواج نے اتحادیوں کے ساتھ مل کر یمن کے اندر حوثی میزائل لانچنگ سائٹس اور فضائی دفاعی نظام پر درجنوں فضائی اور سمندری حملے کیے تھے۔
امریکی انٹیلی جنس کا اندازہ ہے کہ حوثیوں کی فوجی تنصیبات پر امریکا اور برطانیہ کے مشترکہ فضائی حملوں میں ان کے ہتھیاروں کا ایک چوتھائی حصہ تباہ ہو گیا ہے لیکن حوثیوں کے مطابق امریکی قیادت میں فضائی حملوں کے باوجود اسرائیلی جہازوں یا اسرائیلی بندرگاہوں کی طرف جانے والے جہازوں پر حملے جاری رہیں گے۔