بانی پی ٹی آئی عمران خان نے چیف الیکشن کمشنر کی توہین کے کیس میں عائد فرد جرم کی نقل پر دستخط کرنے سے ہی انکار کردیا ۔
کیس کی سماعت اب اڈیالہ جیل کے بجائے الیکشن کمیشن میں ہوگی، سابق وزیر اعظم اور فواہد چودھری کیخلاف شواہد اور گواہوں کے بیانات ریکارڈ ہوں گے ۔ الیکشن کمیشن نے تین جنوری کی سماعت کے تحریری حکم میں پی ٹی آئی کے تاخیری حربوں کا حوالہ بھی دے دیا ہے ۔
الیکشن کمیشن ممبر سندھ نثار درانی کی سربراہی میں چار رکنی بینچ کیسز کی سماعت کرے گا ۔ بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور فواد چوہدری ویڈیو لنک کےذریعے سماعت میں شریک ہوں گے ۔ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آبادکی جانب سے گواہان کی فہرست الیکشن کمیشن کوفراہم کردی گئی ہے۔ کیس کی تین جنوری کی سماعت کا ممبر سندھ نثار درانی کا تحریری حکم بھی جاری کردیا گیا۔
جس کے مطابق سماعت کے دوران شعیب شاہین کی عدم موجودگی میں وکیل علی بخاری نے بانی پی ٹی آئی کی نمائندگی کی ۔
حکمنامے کے مطابق یہ معاملہ بائیس اگست دو ہزار بائیس سے التوا کا شکار ہے ۔اڈیالہ جیل میں فرد جرم عائد کرنے کیلئے سماعت میں بار التواء کی درخواست دی جاتی رہی، جس کے باعث تیرہ دسمبر کی سماعت، پہلے انیس دسمبر، پھر ستائیس دسمبر اور پھر تین جنوری تک ملتوی کرنا پڑی ۔ حیران ہیں کہ اب پھر التواء کی درخواست کردی گئی ہے ۔
حکمنامے میں لکھا گیا ہے اگر بنیاد مضبوط ہو تو التوا دیا جا سکتا ہے، اس معاملےمیں لگتا ہےکہ جان بوجھ کر تاخیری حربےاستعمال کررہے ہیں، اس کا مقصد معاملے کو لٹکانے کے سوا کچھ نہیں،التواء کی درخواست مسترد کی جاتی ہے، ملزم نے چارج شیٹ کوسنا لیکن سماعت کےبعد چارج شیٹ پردستخط سےانکارکردیا۔