الیکشن کمیشن آف پاکستان کے احکامات کے مطابق انٹراپارٹی الیکشن نہ کرانے پر بلے کا نشان چھن جانے کے بعد پی ٹی آئی رہنماء بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں نے بوکھلاہٹ میں ڈی سی رحیم یار خان کے دفتر پر دھاوا بول دیا۔ این اے 171 رحیم یار خان سے تحریک انصاف کے امیدوار ممتاز مصطفی عام غنڈہ گردی اور بدمعاشی پر اُتر آیا۔
رحیم یار خان ڈی آر او کے دفتر کی حدود میں اسلحہ بردار پی ٹی آئی کارکنان نے دھاوا بولا اور سرکاری اہلکاروں کو ہراساں بھی کیا۔ پی ٹی آئی کارکنان کی اس غنڈہ گردی اور کارِ سرکار میں مداخلت کیخلاف سرکاری ملازم کی مدعیت میں مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر میں یہ واضح درج کیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کارکنان نے ڈی آر او دفتر رحیم یار خان کی حدود میں نا صرف دھاوا بولا بلکہ اسلحہ لہرایا اور ہوائی فائرنگ بھی کی جبکہ سرکاری ملازمین کو مارنے کی دھمکیاں بھی دیتے رہے۔
پی ٹی آئی کے امیدواروں نے ڈی سی رحیم یار خان کو بھی کافی دیر تک گھیرا ڈال کر ہراساں کیا اور غیر ضروری گفتگو میں الجھاتے رہے۔
پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی اسی روش نے پورے ملک میں عدم برداشت کی فضا کو جنم دے رکھا ہے اور کارِ سرکار میں مداخلت کے کلچر کو فروغ دیا۔ ایک مہذب معاشرے اور ملک میں ایسے شرپسند ہتھکنڈے بالکل زیب نہیں دیتے جس سے امن وامان کی صورتحال خراب ہو۔
ایسی حرکات اور ہتھکنڈوں سے انتخابی عمل کو سبوتاژ کرنے کی ایک کوشش کی گئی اور اسطرح کا عمل کرکے پی ٹی آئی کارکنان خود کو سیاسی مظلوم بنا کر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ملکی استحکام اور بقا کے لیے ضروری ہے کہ الیکشن مہم کو شفاف اور پرامن بنانے میں تمام سیاسی جماعتیں اپنا کردار ادا کریں۔ ریاستِ پاکستان کے امن اور ریاست کی بقا کے لیے ضروری ہے کہ ایسے شرپسند عناصر کو قانون کی گرفت میں لایا جائے۔