عالمی تجارت میں کمی کے برعکس چین کی غیر ملکی ایکسورٹس توقعات سے تجاوزکرگئی ہیں ۔اورچین کی جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز کے 12 جنوری کو جاری کردہ اعداد و شمار میں اس کی تصدیق کردی ہے۔
چین کی غیر ملکی تجارت کے بارے میں غیر ملکی میڈیا کی حالیہ رپورٹس کے مطابق “توقعات سے تجاوز” ایک اہم جملہ بن گیا ہے جس کی تصدیق چین کے جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز کی جانب سے 12 جنوری کو جاری کردہ اعداد و شمار سے بھی ہو سکتی ہے۔
تجارت اور ترقی سے متعلق اقوام متحدہ کی کانفرنس کی رپورٹ کے مطابق 2023 میں اشیاء کی عالمی تجارت میں 7.5 فیصد کمی آئی۔ اس پس منظر میں چین کی درآمدات اور برآمدات کی توقع سے بہتر کارکردگی بین الاقوامی تجارت اور معاشی ترقی کے لیے ایک مضبوط قوت ہے۔
برآمدات کے لحاظ سے ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کی پیشگوئی کے مطابق 2023 میں چین کی برآمدات کا بین الاقوامی مارکیٹ شیئر تقریباً 14 فیصد کی بلند ترین سطح پر رہے گا۔ چین نے دنیا کے سب سے بڑے مینوفیکچرنگ ملک کے فوائد کو مکمل طور پر حاصل کیا ہے۔
درآمدات کے نقطہ نظر سے اجناس کی قیمتوں میں کمی کے اثرات کی وجہ سے چین کی درآمدی قیمت میں قدرے کمی آئی ہے تاہم درآمدات کی تعداد میں 2.9 فیصد اضافہ ہوا ہو جو چین کی پیداوار کی مسلسل بحالی، صارفین کی بھرپورطلب اور سپر لارج مارکیٹ فوائد کی عکاسی ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور دیگر اداروں نے 2023 میں چین کی اقتصادی ترقی کے بارے میں اپنی پیش گوئیوں میں اضافہ کیا ہے۔
متعدد بین الاقوامی اداروں نے پیشگوئی کی ہے کہ چین 2024میں عالمی اقتصادی ترقی میں 30 فیصد سے زیادہ حصہ ڈالے گا اور عالمی معیشت کا سب سے بڑا انجن رہے گا۔ چین کی معیشت میں تیزی اور بہتری کا سلسلہ جاری ہے۔ جس سے درآمد شدہ مصنوعات کی طلب میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور مصنوعات کی برآمدات کو فروغ مل رہا ہے۔