ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ ڈائیلاگ میں دلچسپی نہیں رکھتے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے ہفتہ وار پریس بریفنگ واضح کیا کہ مولانا فضل الرحمان ذاتی حیثیت میں افغانستان گئے ہیں وہ حکومت پاکستان کی ترجمانی نہیں کررہے۔ پاکستان تحریک طالبان کے ساتھ ڈائیلاگ میں دلچسپی نہیں رکھتا۔
ترجمان کے مطابق ٹی ٹی پی پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات کی ذمہ دار ہے۔ افغان حکام سے یہی مطالبہ ہے کہ وہ پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے دوٹوک الفاظ میں امریکا کی جانب سے پاکستان کو مخصوص تشویش کا ملک قرار دیئے جانے کا بیان مسترد کر دیا۔ کہا متعصبانہ، من مانی اور زمینی حقائق کے برعکس درجہ بندی پر مایوسی ہوئی۔ مذہبی آزادی کی مسلسل خلاف ورزی کرنے والے ہندوستان کو فہرست سے خارج کرنا تشویشناک ہے۔ اس طرح کے امتیازی، یک طرفہ اقدامات نقصان دہ ہیں۔
ممتاز زہرا بلوچ نے سابق بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ کی کتاب پر تبصرے سے گریز کیا، کہا بھارت پلوامہ واقعہ کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرتا رہا ہے۔ اجے بساریہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ بالاکوٹ واقعے کی حقیقت کیا ہے۔ کتاب میں ایسے دعوے انڈیا کے فاشسٹ ذہنیت کے عکاس ہیں۔ بھارت عالمی سطح پر جو اہم ذمہ داری چاہتا ہے اس کے لیے وہ بالکل تیار نہیں ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ جنوبی افریقہ کا اسرائیل کو عالمی عدالت انصاف میں لے جانا قابل ستائش ہے۔ پاکستان فلسطین کے دو ریاستی حل کا حامی ہے۔ انہوں نے غزہ میں فوری جنگ بندی اور فلسطینیوں کے قتل عام کو رکوانے کا مطالبہ بھی دہرایا۔