سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا جہلم میں تعمیراتی منصوبوں میں مبینہ خرد برد کے کیس میں مزید تین روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا گیا۔
منگل کے روز اسلام آباد کی احتساب عدالت میں ڈیوٹی جج شاہ رخ ارجمند نے فواد چوہدری کے خلاف مبینہ خرد برد کیس کی سماعت کی جس کے دوران نیب کی جانب سے سابق وزیر کا مزید 10 روزہ جسمانی ریمانڈ مانگا گیا۔
سماعت کے آغاز پر نیب پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ جج محمد بشیر ابھی اپنی سیٹ پر موجود نہیں ہیں ، ان کی کرسی اس وقت خالی ہے ، ملزم کا دس روزہ جسمانی ریمانڈ دے دیا جائے جبکہ وکیل فواد چوہدری نے موقف اختیار کیا کہ آپ بطور ڈیوٹی جج سماعت کر رہے ہیں ، اگر ہم دلائل دیں گے تو یہ ڈسچارج کا کیس ہے۔
وکیل فواد چوہدری نے کہا کہ کیس بنتا ہے یا نہیں ابھی انہوں نے طے کرنا ہے ، آج جج محمد بشیر موجود ہیں، وہ چھٹی پر نہیں ہیں، میری استدعا ہے کہ عدالت ان کے جیل سے آنے تک انتظار کر لیں۔
وکیل کا کہنا تھا کہ پہلی بارمیری پریکٹس میں ہوا ہے جج موجود ہیں ہم پھر بھی ڈیوٹی جج کے سامنے ہیں جس پر ڈیوٹی جج نے نیب پراسیکیوٹر نے مکالمہ کیا کہ آپ پھرجیل میں ہی انکو جج صاحب کے سامنے پیش کردیں۔
جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیئے کہ جیل سماعتوں کی وجہ سے ہماری دو عدالتیں متاثر ہو رہی ہیں، اگراے ٹی سی نمبر دو اور احتساب عدالت نمبر 2 میں جج تعینات ہوجائے تو کام آسان ہوجائے۔
دوران سماعت رجسٹرار اسلام آباد عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ کل بھی احتساب عدالت کے جج اڈیالہ جیل میں سماعت کریں گے۔
ڈیوٹی جج نے ریمارکس دیئے کہ میں خود جج صاحب سے مشورہ کر کے آرڈر کر دیتا ہوں اور سماعت میں وقفہ کر دیا۔
وقفے کے بعد جج نے بتایا کہ جج صاحب سے رابطہ نہیں ہوا میں نے کوشش کی ہے، آپ اپنے نکات بتائیں کیا کہتے ہیں؟ جس پر وکیل فواد چوہدری نے بتایا کہ آرڈر میں لکھ دیں دوران ریمانڈ وکلاء سے ملاقات کروائی جائے، نیب اس حوالے سے تعاون کر رہی ہے۔
ڈیوٹی جج نے نیب پراسیکیوٹر سے مکالمہ کیا کہ یہ تو آپ کے حق میں تعریفی ریمارکس ہیں، کل بھی احتساب عدالت کے جج دستیاب نہیں ہیں جس پر وکیل فواد چوہدری نے کہا کہ ٹھیک ہے پھر دو دن کا جسمانی ریمانڈ دیں۔
بعدازاں ، عدالت نے نیب کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کیا اور تھوڑی دیر بعد محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے فواد چوہدری کے جسمانی ریمانڈ میں مزید تین روز کی توسیع کردی۔