اٹارنی جنرل آف پاکستان منصور عثمان اعوان نے کہا ہے باسٹھ ون ایف کے تحت ڈیکلیئریشن ختم ہوچکے،پانچ سالہ نااہلی کے قانون پراب عمل نہیں ہوگا
انہوں نے کہا کہ نااہلی کی مدت سے متعلق فیصلہ سپریم کورٹ مکمل قانون سامنے آنے پرکرے گی ۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے ساستدانوں کی تاحیات نااہلی کیس کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے تاحیات نااہلی کالعدم قرار دیدی۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کے 7 رکنی بینچ نے تاحیات نااہلی کیس کی سماعت کی، جس میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی شامل تھیں۔
کیس میں 25 سے زائد وکلاء اور معاونین نے دلائل دیئے تھے۔چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تاحیات نااہلی کیس کا فیصلہ براہ راست سنایا۔
کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل منصور عثمان نے اپنے دلائل میں 2015 کے اسحاق خاکوانی کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا سمیع اللہ بلوچ کیس میں اسحاق خاکوانی کیس کو ڈسکس نہیں کیا گیا۔سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی کیس کی آئین کی غلط تشریح کی ہے۔