ہیلتھ کیئر پروفیشنلزکی کمی کے پیش نظر ایسوسی ایشن آف ہیلتھ پروفیشنلز گلوبلی کی بنیاد رکھ دی گئی، ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز اور جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی نرسز، پیرامیڈیکل اسٹاف اور ڈاکٹروں کو تربیت دیں گے، دونوں طبی جامعات کے وائس چانسلرز نے معاہدے پر دستخط کردیئے۔
کراچی میں منعقدہ تقریب میں انڈس اسپتال کے صدر ڈاکٹر عبدالباری خان، ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر سعید قریشی، جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسرامجد سراج میمن سمیت شعبہ طب سے تعلق رکھنے والی شخصیات شریک تھیں۔
طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ ایسوسی ایشن آف ہیلتھ پروفیشنلز گلوبلی کے قیام کا مقصد ڈاکٹرز، ٹیکنیشن، ڈینٹل ٹیکنیشنز، ریڈیالوجسٹ، او ٹی ٹیکنیشنز، نرسز، سونو لوجسٹ اور ایکسرے ٹیکنشنز کو ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کیا جائے جس کے ذریعے ناصرف انہیں جدید ٹیکنالوجی سے ہمکنار کیا اور ان تربیت کی جائے بلکہ دنیا بھر میں جہاں بھی ہیلتھ کیئر کے شعبے میں روزگار کے موقع موجود ہیں وہاں پاکستان کے ہیلتھ کیئر پروفیشنلز اپنی خدمات انجام دے سکیں۔
ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں ڈاکٹر اور ہیلتھ کیئر کے شعبے میں انسانی وسائل کی شدید کمی ہے، جسے پورا کرنے کیلئے کسی واسطے کی ضرورت طویل عرصے سے محسوس کی جارہی تھی، ایسوسی ایشن آف ہیلتھ پروفیشنلز گلوبلی نے اس ضرورت کا احساس کیا اور اب اس پلیٹ فارم کے ذریعے ڈاکٹرز اور الائیڈ ہیلتھ کے شعبے کے لوگوں کو بیرون ملک ملازمتوں کے مواقعے مل سکیں گے۔
پروفیسر محمد سعید قریشی نے کہا کہ ڈاؤ یونیورسٹی ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس سمیت الائیڈ ہیلتھ سائنسز کے شعبے میں بہت بڑی تعداد میں پروفیشنلز تیار کرتی ہے جو دنیا بھر میں اپنا صلاحیتوں کا لوہا منواتے ہیں۔
پروفیسر ڈاکٹر امجد سراج میمن نے کہا کہ دوسرے ممالک مثلاً آئر لینڈ میں نرسنگ کے شعبہ میں بہت ساری آسامیاں خالی ہیں، اگر ہم اپنے الائیڈ ہیلتھ شعبے کے لوگوں کو اسکلڈ اور ٹرینڈ کریں تو ہم دنیا کے ممالک کی ضرورت پوری کرسکتے ہیں۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سینئر ڈاکٹر اے ایچ پی جی کے بانی ڈاکٹر جمیل الرحمان، ڈاکٹر مظہر شیخ اور دیگر ڈاکٹرز نے کہا کہ پاکستان میں ڈاکٹرز اور ہیلتھ کیئر میں بڑی تبدیلی آرہی ہے، ایسوسی ایشن آف ہیلتھ پروفیشنلز گلوبلی پوری دنیا سے اپنے پلیٹ فارم کے ذریعے اشتراک کرے گی۔