بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزارت خزانہ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو ایف بی آر سے وضاحت مانگ لی۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے ماہانہ 143 ملین لیٹر پٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ روکنے پر زور دیتے ہوئے روک تھام کےلیے اب تک کیے گئے اقدامات کی تفصیل طلب کرلی۔
ذرائع کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ سے کسٹم اور لیوی کی مد میں قومی خزانے کو 10 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہورہا ہے۔
واضح رہے کہ 10 ستمبر کو وزیراعظم کو متعلقہ حکام کی جانب سے اسمگلنگ سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی تھی، جس میں ایرانی تیل اور حوالہ ہنڈی کاروبار کی تفصیلات فراہم کی گئی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران سے پاکستان کو سالانہ 2 ارب 81 کروڑ لیٹر سے زیادہ تیل اسمگل ہوتا ہے، جس سے قومی خزانے کو سالانہ 60 ارب روپے سے زیادہ نقصان ہو رہا ہے، جب کہ ایرانی تیل کی اسمگلنگ سے ہونے والی آمدن دہشت گرد استعمال کرتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بارڈر سے ملحقہ علاقوں میں 76 ڈیلرز تیل اسمگلنگ میں ملوث ہیں، ملک بھر میں 995 پمپ ایرانی تیل کی فروخت کا کاروبار کرتے ہیں۔