بنگلہ دیش میں اتوار 7 جنوری کو عام انتخات کے سلسلے میں کروڑوں ووٹر حکمران جماعت کے امیدوارو کیلئے ووٹ ڈالیں گے، اپوزیشن کی طرف سے انتخابی بائیکاٹ نے حسینہ واجد کو ایک بار پر وزارت عظمیٰ کا موقع فراہم کر دیا۔
بنگلہ دیش کے عام انتخابات کیلئے 7 جنوری کو ملک بھر میں پولنگ ہوگی، وزیراعظم حسینہ واجد پانچویں بار عوام کے سامنے ووٹ کیلئے موجود ہوں گی۔
بنگلہ دیشی اپوزیشن نے حکمران جماعت پر وسیع پیمانے پر گرفتاریوں، انتقامی کارروائیوں اور پھانسی کی سزاؤں کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے الیکشن کا بائیکاٹ کردیا ہے، تاہم ان کے فیصلے نے حسینہ واجد کے اقتدار کی راہ ایک بار پھر ہموار کردی اور جمہوریت کا راستہ مزید مشکل بنا دیا ہے۔
بنگلہ دیش میں اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں اور کارکنوں کیخلاف بے رحمانہ کریک ڈاؤن حسینہ واجد کی حکومت کی پہچان بنتے جارہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق حکومت نے 25 ہزار کے قریب سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کو جیلوں میں بند کر رکھا ہے، اپنے مخالفین کو ختم کر دینے کی اس حکمت عملی کے باعث آج انتخابی مرحلے پر بھی عوامی لیگ کے مقابل کوئی مؤثر اپوزیشن کھڑی نہیں۔
بنگلہ دیش کے ایک 28 سالہ نوجوان رحمان جو کمپیوٹر انجینئرنگ کے گریجوایٹ ہیں، نے 'اے ایف پی' سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ میں ایک یکطرفہ قسم کے انتخاب میں ووٹ ڈالنے جاکر اپنا وقت ضائع نہیں کرنا چاہتا۔
واضح رہے بڑی اپوزیشن جماعت خالدہ ضیاء کی بنگلہ دیش نیشنل پارٹی کی طرف سے مسلسل بڑی بڑی ریلیاں کی گئیں کہ اتوار کو متوقع انتخابات کیلئے غیر جانبدار نگران مقرر کئے جائیں، تاکہ شفاف انتخابی عمل کی امید کی جاسکے۔
حسینہ واجد ملک کے بانی مجیب الرحمان شیخ کی بیٹی ہیں جبکہ خالدہ ضیاء سابق فوجی صدر ضیاء الرحمن کی بیوہ ہیں، حسینہ واجد 2009ء میں ملنے والی انتخابی کامیابی کے بعد سے مسلسل اپنی پوزیشن مضبوط رکھے ہوئے ہیں، ان پر اپوزیشن کو کچلنے سے لے کر انتخابی دھاندلی کے الزامات بھی لگتے رہے ہیں۔
اٹھہتر سالہ خالدہ ضیاء کو 2018ء میں عدالت سے سزا ہوئی تھی، آج کل وہ ڈھاکا کے ایک اسپتال میں زیر علاج ہیں، ان کی جگہ ان کا لندن میں جلاوطنی کاٹنے والا بیٹا طارق الرحمان 'بی این پی' کا نگران ہے، بنگلہ دیش میں طارق الرحمان کیخلاف بھی کئی فوجداری مقدمات قائم ہیں۔
دوسری جانب وزیراعظم حسینہ واجد اپوزیشن جماعت بنگلہ دیش نیشنل پارٹی پر الزام لگاتی ہیں کہ اس نے اپنی احتجاجی ریلیوں میں توڑ پھوڑ کی اور آتشزنی کی، تاہم رپورٹس کے مطابق عام طور پر ریلیاں پُرامن تھیں۔