رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں بینکاری شعبے کی بیلنس شیٹ میں 14 فیصد توسیع ہوئی ہے،تاہم ڈیپازٹس میں رقوم کی مستحکم آمد کے علاوہ قرضوں میںنمو کمزور رہی،جبکہ اثاثوں پر منافع بہترہوکر 1.5 تک پہنچ گیا۔
تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے 2023ء کے لئے بینکاری کے شعبے کی کارکردگی کا ششماہی جائزہ جاری کر دیا، جس کے مطابق سال 2023ء کی پہلی ششماہی میں معاشی ماحول میں مشکلات کا تسلسل جاری رہا،سخت مالی حالات،بلند سطح مہنگائی اور ایک طویل بے یقینی کی صورتحال کی وجہ سے بینکنگ سیکٹرکا آپریٹنگ سسٹم دبائو کا شکار رہا۔
جائزہ رپورٹ کےمطابق آپریٹنگ سسٹم کے دبائومیں رہنے کے باوجودپہلی ششماہی میں بینکاری شعبے کی بیلنس شیٹ میں 14 فیصد توسیع ہوئی، اثاثوں میں اضافے کا اہم محرک حکومتی تمسکات میں سرمایہ کاریاں تھیں، جبکہ ڈیپازٹس میں رقوم کی مستحکم آمد کے علاوہ اس مدت میں قرض گیری پر بینکوں کا انحصار قابل ذکر رہا۔
مرکزی بینک کی رپورٹ کے مطابق اس عرصےمیں بینکاری شعبے قرضوں میں کمزور نمو ریکارڈ کی گئی، نجی شعبے کے قرضے سکڑ گئے جبکہ سرکاری شعبے نے بیشتر اضافی قرضے اجناس کےآپریشنز کو فنانس کرنے کے لیے حاصل کیے۔ رواںسال جون کے اختتام پر خالص غیر فعال قرضے اور قرضوں کا تناسب کم ہو کر 0.45 فیصد رہ گیا (جون 2022ء میں 0.68 فیصد) کیونکہ بینکوں نے مستحکم آمدنی کی بنا پر زیادہ رقم تموین (provisioning) کے لئے مختص کی۔
ششماہی رپورٹ کے مطابق منافع کے اظہاریوں میں بھی نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی کیونکہ اثاثوں پر منافع گزشتہ سال کی نسبت 0.1 فیصد بہتر ہو کر 1.5 فیصد ہوگیا،چنانچہ زیادہ آمدنی نے بینکوں کی شرحِ کفایتِ سرمایہ (سی اے آر) کو بہتر بنا کر جون2023 ء کے اختتام تک 17.8 فیصد تک پہنچا نے میں بھی مدد دی جوکہ دسمبر2022 ء کے اختتام پر 17.0 فیصد تھی۔
اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق ادائیگی قرض کی صلاحیت (solvency) میں مزید بہتری آئی ۔اورمفروضوں کے تحت شدید جھٹکوں کا سامنا کرنے کی شعبہ بینکاری کی صلاحیت میں مزید بہتری آئی ، جیسا کہ تازہ ترین اسٹریس ٹیسٹنگ کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے۔