اینٹی کرپشن پنجاب حکام نے یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (یو ای ٹی) لاہور کے سابق وائس چانسلر اور تین دیگر سینئر افسران کے خلاف غیر قانونی بھرتیوں کے الزام میں انکوائری شروع کر دی۔
ایک شہری محمد الطاف یونس نے اینٹی کرپشن کو شکایت کی کہ 1000 سے زائد بھرتیاں غیر قانونی طور پر کی گئیں اور بھرتی کے وقت رجسٹرار، ڈپٹی رجسٹرار اور کنٹرولر ایگزامینیشن نے اہنے تجربہ کے جعلی سرٹیفکیٹ جمع کرائے جس پر یو ای ٹی لاہور میں رجسٹرار محمد آصف، کنٹرولر امتحانات زرغام نصرت اور ڈپٹی رجسٹرار عباد عمر کے خلاف انکوائری شروع کر دی گئی۔
انسداد بدعنوانی کے تفتیش کاروں نے یو ای ٹی کے وائس چانسلر کو خط لکھا ہے اور ہدایت کی ہے کہ ایک فوکل پرسن مقرر کیا جائے جو اس معاملے سے بخوبی واقف ہو تاکہ تفتیش کاروں کو ریکارڈ پیش کر سکے۔
سابق وائس چانسلر یو ای ٹی منصور سرور سے بھی جعلی بھرتیوں کے معاملے پر تحقیقات کی جائیں گی۔ ان پر الزام ہے انہوں نے جعلی بھرتیاں کیں اور بعدازاں ان ملازمین کو کنفرم ملازم میں تبدیل بھی کرایا اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ (ACE) نے UET لاہور کے رجسٹرار، کنٹرولر ایگزامینیشن اور ڈپٹی رجسٹرار سمیت تمام تقرریوں کا ریکارڈ طلب کر لیا ہےیو ای ٹی کے فوکل پرسن کا موقف تھا کہ غیر قانونی بھرتیوں کے الزامات درست نہیں، یونیورسٹی میں تمام تقرریاں سنڈیکیٹ اور قواعد و ضوابط کے مطابق کی گئیں۔