جمیعت علمائےاسلام (ف) کےامیرمولانا فضل الرحمٰن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اگر میرا ایک کارکن الیکشن کے دوران شہید یا زخمی ہوا تو اس کا ذمہ دار چیف الیکشن اور چیف جسٹس ہونگےیہ کیسے ہو سکتا ہے کہ چیف جسٹس بلائے اور آپ الیکشن کا شیڈول جاری کریں۔
جمیعت علمائےاسلام (ف) کےامیرمولانا فضل الرحمٰن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت اسرائیلی فلسطین پر بمباری کررہا ہےبمباری سے20ہزار افراد شہید ہوچکے،دنیا جنگی جرائم کا نوٹس لےیورپ اور امریکا کس منہ سے انسانی حقوق کی بات کر رہا ہے امریکا اسرائیل کے جنگی جرائم کی حمایت کر رہا ہےمجاہدین نے اسرائیل کے فوجی طاقت کو خاک میں ملا دیااسرائیل اب مجبورا اپنے دفاع کی جنگ لڑے گا۔
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ پورے ملک میں عام انتخابات کا اعلان ہو چکا ہے امیدواران نے کاغذات جمع کرالئےہیں،جانچ پڑتال جاری ہے پوری قوم أٹھ فروری کی طرف متوجہ ہےجےیوآئی اہم جماعت کےطورپرانتخابات میں حصہ لےگی آج بھی ہم اس ملک کو بدقستمی سےاسلامی شناخت نہیں دے سکے۔
مولانا فضل الرحمٰن کامزید کہنا ہے کہ پڑوسیوں سے تنازعات مذاکرات سے حل کرنا چاہتے ہیں بھارت کو کشمیر کے پرامن حل کی دعوت دیتے ہیں افغانستان کے ساتھ بھی دوستانہ تعلقات اور استحکام کے قائل ہیں افغان حکومت نے دوطرفہ تعلقات پر بات چیت کی دعوت دی ہےالیکشن کے بعد دورہ افغانستان ترجیح ہوگی۔
امیرجمیعت علمائےاسلام ف کا مزید کہنا تھاکہ اس وقت ملک کےاندرامن وامان کی صورتحال ٹھیک نہیں دوصوبے مسلسل دہشتگردی کی زد میں ہیں ان صوبوں میں الیکشن کا ماحول دیا جائےفاٹا کا انضمام بظاہر ناکام نظر آ رہا ہے،ان سے وعدے پورے نہیں کئے7سال ہوچکے سالانہ سو ارب نہیں دیئے گئےنہ عدالتیں بیٹھی ہیں نہ ہی زمینوں کا ریکارڈ مرتب ہواہے۔
مولانا فضل الرحمٰن کاکہناہے کہ اگر چیف الیکشن کمشنر نے عدالت کے حکم پر شیڈول جاری کرنا ہے تو الیکشن کمیشن کب آزاد ہوا ہم جب اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ ہم الیکشن سے بھاگ رہے ہیں عدالتی مارشل لاء کا ماحول بنا دیا گیا ہےہم نے ساری صورتحال میں متوجہ کیا کہ جب امن و امان کی صورتحال اور موسم کی صورتحال ایسی ہوگی تو کیا ہوگا جب ٹرن آؤٹ ہی موسم کے سبب نہ ہونے کے برابر ہوگا تو پھر کیا ہوگا اس لئے کہا صورتحال کو دیکھا جائے سیٹ ایڈجسٹمنٹ یا سیاسی اتحاد کا فیصلہ ہم نے اپنی ضلعی قیادت پر چھوڑ دیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ بدقمسی سے ہمارے نگران وزیراعظم کو سیاست کی شاید الف اور ب کا بھی پتہ نہیں نگران وزیر اعظم نے قائد اعظم کے حوالے سے دو قومی نظرے پر جو بات کی غلط ہے پاکستان کا ڈی این اے ہی یہی ہے کہ پاکستان کبھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتاکاغذات نامزدگی کے لئے جو کچھ ہو رہا ہے اصولاً درست نہیں پی ٹی آئی کے ساتھ جو رہا ہے یہ ہو نہیں رہا ان کیلئے ماحول بنایا جا رہا ہے پی ٹی آئی ملک کی معیشت کی تباہی کی ذمہ دار ہےآج ملک کے جو حالات ہیں ان کی ذمہ دار یہی سیاسی جماعت ہے۔
مولانا فضل الرحمن کا الیکشن شیڈول پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر میرا ایک کارکن الیکشن کے دوران شہید یا زخمی ہوا تو اس کا ذمہ دار چیف الیکشن اور چیف جسٹس ہونگےیہ کیسے ہو سکتا ہے کہ چیف جسٹس بلائے اور آپ الیکشن کا شیڈول جاری کریں الیکشن کے حوالے سے ماحول فراہم کیا جائے نوٹس مل رہے ہوں اور الیکشن ہوں تو یہ الیکشن والا ماحول نہیں۔