کشیدگی کے باوجود بحیرہ احمر میں جہازوں کی واپسی کے باعث عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں دو فیصد گراوٹ ریکارڈ کی گئی۔ جس کے بعد پاکستان میں بھی تیل کی قیمتوں میں نمایاں کمی کا امکان پیدا ہوگیا۔
عالمی میڈیا کے مطابق بدھ کو برینٹ کروڈ فیوچر 1.42 ڈالر (1.8 فیصد) کمی کے ساتھ 79.65 ڈالر فی بیرل پر فروخت ہوا۔ یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کروڈ 1.46 ڈالر (1.9 فیصد) گر کر 74.11 ڈالر پر آگیا۔
یاد رہے کہ عالمی جہاز راں کمپنیوں نے یمنی حوثی ملیشیا کے حملوں کے بعد رواں ماہ بحیرہ احمر کے ان راستوں پر عارضی سفر روکنے کے بعد اب دوبارہ آنے والے ہفتوں میں کئی درجن کنٹینر جہازوں کو نہر سویز اور بحیرہ احمر کے راستے سفر کی اجازت کا شیڈول بنایا ہے۔
بدھ کو امریکی پیٹرولیم انسٹی ٹیوٹ کے اعداد و شمار کے حوالے سے مارکیٹ ذرائع نے بتایا کہ امریکی خام تیل کی انوینٹریز میں گزشتہ ہفتے 1.84 ملین بیرل کا اضافہ ہوا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ روس میں تیل کی پیداوار جو کہ امریکہ اور سعودی عرب کے بعد دنیا کا تیسرا سب سے بڑا پروڈیوسر ہے، اگلے سال مستحکم یا اس سے بھی بڑھنے کی توقع ہے کیونکہ ماسکو نے بڑی حد تک مغربی پابندیوں پر قابو پا لیا ہے۔
ان تمام محرکات کے بعد پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات سستی ہونے کا امکان ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یکم جنوری سے پٹرول کی فی لیٹر قیمت میں دو روپے تک کمی ہوسکتی ہے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں تقریباً ایک روپے لیٹر اضافہ ممکن ہے تاہم قمیتوں میں ردوبدل کا حتمی فیصلہ نگراں حکومت ہی کرے گی۔