پاکستان میں نئے سال کے آغاز کے بعد نئی امید کے ساتھ عام انتخابات ہونے جارہے ہیں جس کی تمام تیاریاں مکمل کر لی گئیں اور الیکشن کمیشن بھر پور انداز میں امیدواروں کو سہولتیں فراہم کرنے میں مصروف ہے لیکن اس دوران ایک نئی تاریخ کچھ اس طرح بھی رقم ہوئی جب ہندو برادری سے تعلق رکھنے والی’’ ڈاکٹر سویرا پرکاش ‘‘ نے جنرل نشست کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کروائے اور وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والی پہلی اقلیتی خاتون بن گئیں ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر سویرا پرکاش کا تعلق خیبر پختون خوا کے ضلع بونیر سے ہے اور انہوں نے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی کے 25 سے جنرل نشست کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کروا ئے ہیں ،وہ 8 فروری کو ہونے والے انتخاب میں پاکستان پیپلز پارٹی کے ’تیر‘ کے نشان پر الیکشن لڑیں گی ۔
ڈاکٹر سویرا پرکاش بونیر میں پیپلز پارٹی کی ویمن ونگ کی جنرل سیکریٹری بھی ہیں جبکہ ان کے والد ’ اوم پرکاش‘ گزشتہ تین دہائیوں سے پیپلز پارٹی کے ممبر ہیں ۔
ڈاکٹر سویرا پرکاش نے اپنی ایم بی بی ایس کی ڈگر ی ایبٹ آباد کے انٹرنیشنل میڈیکل کالج سے حاصل کی ، میڈیکل کے شعبے سے وابستگی ان کی انسانیت کے خدمت کے جذبے کی ترجمانی کرتاہے ۔
ڈاکٹر سویرا پرکاش علاقے میں خواتین کے مسائل کو اجاگر کرنے میں کلیدی کردار اد کرتی رہی ہیں جبکہ وہ ہسپتالوں میں خواتین کی بحالی کیلئے کئی اہم پروگرام بھی کرواچکی ہیں َ
پاکستان میں 8 فروری کو عام انتخابات ہونے جارہے ہیں جس دوران قومی اسمبلی کی 266 جنرل نشستوں پر امیدوار آمنے سامنے ہوں گے ، ایک رپورٹ کے مطابق عام انتخابات کیلئے اب تک 28 ہزار 626 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے ہیں ، کاغذات جمع کروانے کا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے اور اب جانچ پڑتال کا عمل جاری ہے ۔
یہاں آپ کو یہ بھی بتاتے چلیں کہ پاکستان بھر میں سے 3 ہزار 139 خواتین امیدواروں نے انتخاب میں حصہ لینے کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کروائے ہیں اور یہ تعداد 11 فیصد بنتی ہے۔ یہ تعداد 2013 اور 2018 کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہے ، 2018 کے عام انتخابات میں 1687 خواتین نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے جبکہ 2013 میں یہ تعداد اس سے بھی کم رہی اور صرف 1171 خواتین انتخابی میدان میں اتریں ۔