ڈاکٹر ماہ رنگ کا تعلق بلوچستان کے قلات ضلع کے منگوچر شہر کے لانگو قبیلے سے ہے(لانگو بلوچستان میں ایک بلوچ قبیلہ ہےلانگو قبائلی باشندوں کی اکثریت بلوچستان کے قلات ضلع کے منگوچر شہر کے باشندے ہیں وہ کوئٹہ، نوشکی خضدار میں رہتے ہیں اور کچھ سندھ میں بھی رہتے ہیں)وہ پانچ بہنیں اور ایک بھائی ہے اور سب تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ان کے والد عبدالغفار لانگوواپڈا میں ملازمت کیساتھ کالعدم تنظیم بلوچ لبیریشن آرمی کے رکن تھے۔ جنھیں سنہ 2006 میں پہلی مرتبہ اٹھایا گیا جس کے کچھ عرصے بعد وہ واپس آگئے تھے۔ پھر وہ 2009 میں لاپتہ ہوئے اور 2011 میںایک بی ایل اے کیخلاف کارروائی میں مارے گئے۔ڈاکٹر ماہ رنگ لانگوکے والد بی ایل کا سرغنہ اور ریاستی اداروں پر لاتعداد حملوں میں ملوث تھا۔
والد کے مارے جانے کے بعد سب بہن بھائی والدہ کے ہمراہ کراچی چلے گئے۔کچھ عرصہ بعد ڈاکٹر ماہ رنگ لانگو بلوچ کو بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز کوئٹہ میں اسکالر شپ پر ایڈمیشن ملا اور کراچی سے کوئٹہ منتقل ہوگئے۔ 2016 میں ڈاکٹر ماہ رنگ لانگو بلوچ کے بھائی کواٹھایا گیا۔جس پر ڈاکٹر ماہ رنگ لانگو بلوچ نے اپنا نقاب اتارا اور احتجاج شروع کردیاتوتین ماہ بعد بھائی واپس آگیا۔
کوئٹہ میں طلبہ کے ایک احتجاج ’سہولیات کے بغیر آن لائن کلاسز نامنظور‘ کے دوران بولان میڈیکل کالج کی طالبہ ماہ رنگ بلوچ سب کی توجہ کا مرکز بن گئیں۔ طلبہ کے احتجاج میں شامل ہونا ماہ رنگ بلوچ کےاس انداز کو پاکستان میں کئی سوشل میڈیا صارفین نے بے حد سراہا ہے۔ اور وہاں سے وہ مشہور ہوگئیں۔ ماہ رنگ بلوچ نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ میرے والد کہا کرتے تھے کہ میں نے پہلے ڈاکٹر بننا ہے اور ساتھ میں سیاست کرنی ہے۔میری نظر بہت دور ہے ڈاکٹر بننے کے بعد اب بلوچستان میں ہی خدمات انجام دینی ہیں۔ سرکاری نوکری کرنی ہے یا نہیں یہ نہیں پتا، مگر سیاست لازمی کروں گی۔ چاہے اس میں کتنی ہی مشکلات کیوں نہ آئیں۔