سپریم کورٹ کی جانب سے نا اہلی کی مدت سے متعلق تمام کیسز ایک ساتھ سننے کا فیصلہ کر لیا گیا۔
بدھ کے روز سپریم کورٹ کی جانب سے نااہلی کی مدت سے متعلق میر بادشاہ قیصرانی کیس کا تحریری حکم جاری کیا گیا ہے جس میں اس حوالے سے تمام کیسز کو ایک ساتھ سننے کا فیصلہ کرتے ہوئے الیکشن کمیشن ، اٹارنی جنرل اور تمام صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز سے آئینی و قانونی نکات پر تحریری جواب طلب کر لیا ہے۔
میر بادشاہ قیصرانی کیس کے حکمنامے میں عدالت نے قرار دیا کہ کیس کو الیکشن میں تاخیر کیلئے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔
سپریم کورٹ میں تمام کیسز جنوری 2024 کے آغاز پر اکٹھے سنے جائیں گے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی نشاندہی پر عدالت نے قرار دیا کہ آئینی سوال والے کیس پر کم از کم پانچ رکنی بینچ ضروری ہے، ججز کمیٹی کے تشکیل کردہ بینچ کے سامنے کیس لگایا جائے۔
تحریری حکم کے مطابق 2008 کے عام انتخابات میں الیکشن لڑنے کیلئے کم از کم تعلیمی قابلیت گریجویشن تھی ، کچھ امیدواروں نے جعلی ڈگریاں جمع کرائیں جس پر انہیں نا اہلی اور سزاؤں کا سامنا کرنا پڑا۔
درخواست گزار میر بادشاہ قیصرانی کے مطابق انہیں تاحیات نااہلی اور 2 سال کی قید کی سزا سنائی گئی ، جس کے خلاف اپیل لاہور ہائیکورٹ ملتان بینچ میں زیر التوا ہے۔
درخواست گزار کا مؤقف تھا کہ الیکشن ایکٹ 2017 میں جون 2023 میں ترمیم ہوئی جس کے تحت نا اہلی کی مدت پانچ سال کر دی گئی ہے۔
حکمنامے کے مطابق وکلا نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کو چیلنج کرنے سے لا علمی کا اظہار کیا لیکن نشاندہی کی کہ سپریم کورٹ کے حکم اور الیکشن ایکٹ میں ترمیم میں تضاد سے ابہام پیدا ہوگا اس لئے انتخابات سے پہلے نا اہلی کی مدت کا تعین ہونا ضروری ہے۔
عدالت نے واضح کیا کہ یہ اپیلیں یا کیس میں اٹھائے گئے سوالات فروری 2024 میں شیڈول الیکشن میں تاخیر کے بہانے کے طور پر استعمال نہیں ہو سکتے۔