سندھ کے پسماندہ علاقے رانی پور میں ہونے والے واقعے سے کون واقف نہیں، ہر دفعہ واقعے کی تفصیلات میں جائے بغیر، بچی کا نام لیے بغیر، کوئی مرچ مصالحہ لگائے بِنا، لفظوں کو " توجہ طلب" بنائے بغیر ایسے واقعات پر بات کی جائے، انہیں رپورٹ کیا جائے تو بہتر ہوگا، بہتر ہوگا کہ اگر کوئی بتا سکے کہ اس طرح کے واقعات آخر کب تک ہوتے رہیں گے؟ اور بھی اچھا ہوگا اگر ان واقعات کا سرِے سے قلع قمع ہی کردیا جائے!!
ہمارے معاشرے میں طاقتور قاتل اور بے کس ومجبور مقتولین کے ورثاء کے ساتھ کیا روّیہ روا رکھا جاتا ہے کسی سے ڈھکا چھُپا نہیں ہے، بزرگوں،صوفیوں کی سرزمین سندھ میں مقتولہ بچی کے گھر والوں کے لیے زندگی جہنم بن کر رہ گئی ہے والدین جس ذہنی اذیت سے گزر رہے ہیں اسکا اندازہ شایداقتدار، اختیار اور فیصلہ ساز ی کی نشستوں پر براجمان شخصیات کو نہیں، اگر ہوتا تو ان کی زندگی کو مزید اذیتوں کا شکار ہر گز نہیں ہونے دیا جاتا۔ ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ مقتولہ بچی کے گھر والوں کوفوری انصاف فراہم کیا جاتااور ہر ممکن کوشش کی جاتی کہ وہ اس صدمے سے باہر آسکیں اورآزادانہ اور بااختیار زندگی کے سفر میں اپنے آپ کومصروف کرلیں۔۔۔ جبکہ ہو ااس کے برعکس، جن کے ساتھ ظلم ہوا اُن کا ہی سانسیں لینا دشوار ہوگیا، حاصل ہونے والی تفصیلات کے مطابق صورتحال یہ ہے کہ وہ لوگ آزادانہ طور پر کہیں آ،جا نہیں سکتے، نہ ہی وہ اپنی معاشی سرگرمیوں کو جاری رکھ پا رہے ہیں، گھر میں قیدیوں کی طرح گھُٹ، گھُٹ کرخوف زدہ زندگی گزار نے پر مجبور ہیں، اس تمام تر صورتحال سے نہ صرف اُن کی ذہنی اور جسمانی صحت کو شدید خطرات لاحق ہو چکے ہیں بلکہ معاشی حالات بھی بدترین نہج پر پہنچ چکے ہیں۔
گزشتہ روز 10دسمبر کو پاکستان میں بھی انسانی حقوق کا دن منایا گیا، خواتین پر تشدد کے حوالے سے بھی پروگراموں کی لائن لگی ہوئی ہے، بڑے، بڑے ہوٹلوں میں، سڑکوں پر، شامیانوں میں ہونے والے ایونٹس میں خوب بڑھ چڑھ کر بیانات دیے جارہے ہیں، بہر حال، ان بیانات کی اہمیت اور افادیت اپنی جگہ، لیکن دیکھنا ہوگا کہ انسانوں کو اُن کی حقوق کی دستیابی کے لیے عملی طور پر کیااقدامات عمل میں لائے جارہے ہیں؟ اسی طرح سے یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ خواتین کو بااختیار (Empowered) بنائے جانے کے لئے مطلوبہ ضروریات کو کس حد تک پُورا کیا جارہا ہے؟ عملی اقدامات کے ساتھ ساتھ کرپشن کا خاتمہ بھی اُتنا ہی ضروری ہے، اب دیکھئے نا، کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی سروے رپورٹ کے مطابق پولیس او ر عدلیہ کا "بدعنوان ترین(Top Most Corrupt)" اداروں میں شمار کیا گیا ہے، جس معاشرے میں اس قسم کی صورتحال ہو وہاں حقوق،انصاف اور امپاورمنٹ جیسی باتیں کھوکھلی ہی محسوس ہوتی ہیں۔