آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت ٹیکس نیٹ وسیع کرنے کیلئےایف بی آر نے145 سرکاری و نجی اداروں سے رئیل ٹائم ڈیٹا مانگ لیا۔
رپورٹس کےمطابق وفاقی، نیم خود مختار، مالی ،نجی اداروں کوایف بی آر ریڈار سسٹم سے منسلک ہونےکی ہدایت جاری ہوئی ہے انکم ٹیکس قواعد 2002 میں ترامیم کیلئے مسودے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہےنئے طریقہ کار کے تحت تمام متعلقہ ادارے اور تنظیمیں تازہ ڈیٹا دینےکی پابند ہونگی، کاروباری سرگرمیوں، اثاثوں، اشیاء اور خدمات کو دستاویزی شکل دی جائےگی۔
ایف بی آر کے نوٹیفکیشن کے مطابق ایف بی آر ریڈار سسٹم سےمنسلک ہونےکیلئے15 جنوری 2024 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی گئی ہےمتعلقہ اداروں کیلئے کامن ٹرانسمیشن سسٹم پر مبنی آئی ٹی پلیٹ فارم قائم کیا گیاتمام متعلقہ ادارے درست، مصدقہ اور مکمل معلومات فراہم کرنے کے پابند ہونگے، اے جی پی آر، سرمایہ کاری بورڈ، اقتصادی امور ڈویژن کو بھی نئے سسٹم میں آنے کی ہدایت جاری کر دیاسٹیٹ بینک، خزانہ ڈویژن، سی ڈی اے، وزارت صنعت و تجارت کو بھی ڈیٹا شیئرنگ کی ہدایت جاری بھی کی گئیں۔ انجینئرنگ ڈیویلپمنٹ بورڈ، خارجہ امور، ملٹری اکاؤنٹنٹ جنرل کا نام بھی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
ایف بی آر کے مطابق وزارت تجارت، نیشنل لاجسٹک سیل، او جی ڈی سی ایل بھی شامل ہیںپی ٹی اے، پیٹرولیم ڈویژن، اورسیز پاکستانی فاونڈیشن بھی ریڈار سسٹم سے منسلک ہونگےچاروں صوبوں، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان کے ریونیو اور فنانس محکمے بھی شامل ہیں کمرشل بینک، مائیکرو فنانس بینک، انشورنس کمپنیاں بھی قوانین پر عمل درآمد کی پابند ہونگی،پاکستان اسٹاک ایکسچینج، ہاؤسنگ فنانس کمپنیز، این آئی ایف ٹی کو بھی ہدایات جاری،نجی اور سرکاری ہاؤسنگ سوسائٹیز، گوادر فری زون، شپنگ کمپنیز بھی شامل ہیںٹیکسٹائل، کیپٹل مارکیٹ، ایکسچینج کمپنیوں کو ایف بی آر ریڈار سسٹم سےمنسلک ہونےکی ہدایت جاری کر دی۔
ڈی ایچ اے، فضائیہ، نیوی ہاؤسنگ سوسائیٹیز، چائینہ اورسیز پورٹس کمپنی سے معلومات طلب کر لی ہیں معلومات فراہمی سےانکار،غلط یا نامکمل معلومات دینے پرجرمانہ ،قانونی کارروائی ہوگی۔