افغانستان نے اپنی سرزمین کے پاکستان کیخلاف استعمال کو روکنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے طورخم بارڈر انسانی بنیادوں پر کھولنے کی درخواست کردی۔
افغانستان کی عبوری حکومت کے وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے پاکستانی ناظم الامور سے ملاقات کی جس میں یقین دہانی کرائی ہے کہ افغان سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہیں ہونے دی جائے گی۔
مولوی امیر خان متقی نے پاکستان سے انسانی بنیادوں پر طورخم بارڈر کھولنے کی درخواست کردی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی روز سے بند پاک افغان طورخم بارڈر کراسنگ کل (جمعہ) سے دوبارہ کھلنے کا امکان ہے۔
اس سے قبل پاکستان نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے کے غلط استعمال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ٹرانزٹ ٹریڈ صرف پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہے، بھارت اس میں شامل نہیں، افغان عبوری حکومت کو تسلیم کرنے کے حوالے سے مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال ہورہی ہے، افغان مہاجرین کے درمیان دہشت گردوں کی موجودگی ناقابل برداشت ہے۔
ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے خشکی میں گھرے افغانستان کی ہمیشہ مدد کی، ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے پر نیک نیتی سے عمل کیا مگر معاہد ے کے غلط استعمال پر شدید تحفظات ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے یہ بھی واضح کیا کہ پاکستان نے ہمیشہ افغان مہاجرین کو خوش آمدید کہا ہے مگر افغان مہاجرین کے درمیان دہشت گردوں کی موجودگی کسی صورت قبول نہیں، طورخم بارڈر پر پیش آنے والے واقعے سے دہشت گرد عناصر کو مزید تقویت ملی ہے، حالات کا جائزہ لے کر ہی طورخم سرحد کھولنے کا فیصلہ کریں گے۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے امریکی سفیر کے دورہ گوادر کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ ہم سی پیک کے تحت تھرڈ پارٹی سرمایہ کاری کا خیر مقدم کریں گے، تمام سفارتخانوں کو الیکشن کے حوالے سے اپنی سرگرمیاں عوامی تاثر کے تناظر میں دیکھنی چاہئیں۔