جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل کا دوسرا شوکاز نوٹس بھی چیلنج کردیا۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی، جس میں 24 نومبر کا شوکاز نوٹس کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ دوسرا شوکازنوٹس میرے خلاف کارروائی میں نقائص دور کرنے کے لیے جاری کیا گیا تھا۔ اپنے ابتدائی جواب میں کارروائی کے نقائص اجاگر کیے تھے۔
درخواست میں سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی بھی کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔ درخواست میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے موقف اختیار کیا ہے کہ اُن کے خلاف بدنیتی پر مبنی مہم عدلیہ پر حملہ ہے۔ اُن کے ٹیکس ریٹرن کی تفصیل کسی کو دی نہیں جا سکتی۔ غیر قانونی طور پر حاصل ریکارڈ قابل قبول شہادت نہیں۔ سپریم جوڈیشل کونسل ضابطہ اخلاق کیخلاف ورزی آرٹیکل دوسونو پانچ کےتحت مِس کنڈکٹ نہیں۔
درخواست کے متن کے مطابق آڈیو لیکس کی سند جانچے بغیر انہیں کارروائی کی بنیاد نہیں بنایا جا سکتا۔ بیٹوں کی پراپرٹی پر کارروائی کونسل کا اختیارنہیں کیونکہ وہ بطور وکیل اپنے آزاد ذرائع آمدن رکھتے ہیں۔