پاکستان اور بھارت کے درمیان 1971 میں ہونے والی جنگ کے دوران پاکستانی افواج کی بہادری کے بھارتی فوجی افسران بھی متعرف ہیں۔
1971ء میں مشرقی پاکستان کے ساتھ ساتھ مغربی پاکستان کے محاذ پر بھی پاک آرمی کے آفیسرز اور جوان سرحد پر دفاع وطن کیلئے جان ہتھیلی رکھے دشمن کے سامنے ڈٹے رہے۔
پاکستان آرمی کی مایہ نازیونٹ 20 لانسرز کے چارلی سکواڈرن نے حرار خرد سے حرار کلاں تک کے علاقے پر دشمن کے بڑے حملے کو انتہائی دلیری اور جوانمری سے ناکام بنایا۔
7 اور 8 دسمبر 1971ء کی شب حرار خرد سے حرار کلاں کے دفاع پر مامور چارلی سکواڈرن پر دشمن کی آرٹلری نے مسلسل ایک گھنٹہ شدید گولہ باری کی جس کے بعد ڈوگرہ بٹالین اورسنکرز ہارس ٹینک رجمنٹ نے پھرپور حملہ کیا۔
اس حملے کو چارلی سکواڈرن نے انتہائی دلیری اور جوانمری سے ناکام بنایا جس میں دشمن بھارت کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا اور پسپائی اختیار کی۔
اس حملے میں چارلی سکواڈرن کی دلیری کے باعث دشمن کے 24 سپاہی ہلاک جبکہ 65 شدید زخمی ہوئے، اس کا اعتراف بھارت کے میجر جنرل سکھونت سنگھ نے اپنی کتاب ”India's War after Independence“ میں بھی کیا ہے
1971ء کی پاک، بھارت جنگ کا اگر مجموعی جائزہ لیا جائے تو بلاشبہ پاکستان کی بہادر افواج نے قلیل تعداد اور کم جنگی سازو سامان کے ساتھ اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کے دانت کٹھے کئے، اس بات کا واضح ثبوت بھارت کے میجر جنرل گورچن سنگھ کا پاکستان فوج کی بہادری اور حکمت عملی کا اعتراف ہے جو انہوں نے اپنی کتاب ”India's Armour“ میں کیا ہے۔
میجر جنرل گورچن سنگھ اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ ”پاک فوج کے کوررنگ ٹروپس نے انتہائی بہادری اور بہترین حکمت عملی کامظاہرہ کرتے ہوئے اپنے سے بڑی فوج کا حملہ طویل وقت تک روکے رکھا “۔
انہوں نے لکھا کہ ”ہندوستانی ٹینک صرف پاکستانی کورنگ ٹروپس کو پیچھے دھکیلنے میں کامیاب ہوئے اوردفاعی لائن تک پہنچے، پہلی بڑی رکاوٹ کو عبور کرنے کی بھارتی کوششیں ناکام ہوگئیں۔
انہوں نے لکھا کہ ہندوستانیوں کو صرف 8 میل آگے بڑھنے میں 12 دن اور 12 راتیں لگیں جبکہ پاکستان نے سرحد سے لے کر اہم دفاعی پوزیشن تک صرف اپنے کوررنگ ٹروپس کے ساتھ لڑائی لڑی“۔
انہوں نے لکھا کہ”بھارت کی فوج تعداد اور جنگی سازوسامان کے لحاظ سے بہت بہتر تھی مگر اسے پاکستان کی بہادر فوج قلیل تعداد اور کم جنگی سازوسامان کے باوجود انتہائی سخت حریف ثابت ہوئی“۔
انہوں نے لکھا کہ”ہمارے پاس بالکل نئے T-55 ٹینک تھے جو 100 ایم ایم گن سے لیس تھے اور رات کے اندھیرے میں بھی فائر کی صلاحیت رکھتے تھے جبکہ پاکستان کے پاس پرانے شیرمان ٹینک تھے، جن کی نقل و حرکت بالکل ناقابل بھروسہ تھی۔