نگران وزیر تجارت گوجر اعجاز کا کہنا ہے کہ حکومت نے سیزن کے خاتمے تک چینی کی برآمد کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
نگراں وفاقی وزیر تجارت و صنعت ڈاکٹر گوہر اعجاز نے بدھ کو ایکس (ٹوئٹر) پر اپنے بیان میں کہا کہ حکومت سیزن کے اختتام پر مکمل پیداوار اور کھپت کا اندازہ لگانے تک چینی کی برآمد کی اجازت نہیں دے گی۔
انہوں اپنے پیغام میں لکھا کہ اسلام آباد میں شوگر ایڈوائزری بورڈ (ایس اے بی) کے اجلاس کی صدارت کی، جس میں شوگر انڈسٹری کو درپیش چیلنجز سمیت دیگر امور پر غور کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ چینی سے متعلق ہماری پالیسیوں میں اسٹریٹجک تبدیلی پر تبادلہ خیال کرنے کیلئے شوگر ایڈوائزری بورڈ کے اجلاس کی صدارت کرنے کا اعزاز حاصل ہوا، ہم نے چینی کی برآمد اور مارکیٹ میں اس کی کمی کے بعد درآمد کے چکر سے نکلنے کا فیصلہ کیا ہے۔
نگراں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ’’فرسودہ انداز‘‘ نے ناصرف پاکستان کو مالی نقصان پہنچایا بلکہ عام آدمی کیلئے چینی کی قیمت میں بھی اضافہ کیا، ہم چینی کی برآمد کی اس وقت تک اجازت نہیں دیں گے جب تک مکمل پیداوار اور استعمال سے متعلق سیزن کے اختتام پر جائزہ نہیں لے لیا جاتا۔
Had the honour of chairing the meeting of Sugar Advisory Board (SAB) to discuss the strategic shift in our sugar policies.
— Dr Gohar Ejaz (@Gohar_Ejaz1) November 22, 2023
We decided break away from the previous cycle of exporting sugar & then importing it due to local market shortages. This outdated approach not only caused…
ڈاکٹر گوہر اعجاز نے مزید کہا کہ سب سے پہلے پاکستان کا نظریہ اپناتے ہوئے ہم اپنے شہریوں کیلئے چینی کی مستحکم اور سستی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے پرعزم ہیں، ہم سب مل کر چیلنجز پر قابو پالیں گے اور روشن مستقبل کیلئے کام کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ وہ شوگر ایڈوائزری بورڈ کے ایک اور اجلاس کی صدارت کریں گے، تاکہ ملک بھر میں چینی کی پیداوار اور استعمال سے متعلق ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم پر مکمل عمل درآمد کرایا جائے۔
واضح رہے کہ منگل کو گوہر اعجاز نے ایس اے بی کے اجلاس میں شوگر انڈسٹری کے کلوزنگ پر 9 لاکھ ٹن کے اضافی اسٹاک سے متعلق بریفنگ حاصل کی تھی۔
پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے کرشنگ سیزن کے آغاز اور گنے کی کافی پیداوار کا حوالہ دیتے ہوئے حکومت سے 5 لاکھ ٹن چینی کی برآمد کی اجازت مانگی تھی۔
تاہم نگران وزیر نے چینی کی برآمد اور پھر درآمد کی ماضی کی پالیسی کے خاتمے پر زور دیتے ہوئے درخواست مسترد کردی۔