نگران حکومت نے معاشی پالیسیوں کے تسلسل کیلئے آئندہ آنے والی نئی حکومت کیلئے اکنامک بلیو پرنٹ تیار کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
حکام وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف سے نئے قرض پروگرام پر بات چیت شروع ہو سکتی ہے۔ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ اجلاس سے پہلے بجلی و گیس کی قیمتوں میں مزید اضافے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔ڈیجیٹل مارکیٹس، پراپرٹی اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔
وزارت خزانہ ذرائع کے مطابق رواں مالی سال پچیس ارب ڈالر کی بیرونی فنانسنگ کی ضروریات پوری کرنے کیلئے خلیجی دوست ممالک، چین اور کمرشل بینکوں سے25 ارب ڈالر کی مدد لی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق نگران حکومت نے آئی ایم ایف کویقین دہانی کرائی ہے کہ عام انتخابات بروقت ہونگےجبکہ چین نے دو سال کیلئے مزید قرض رول اوور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ70 کروڑ ڈالرکیلئےآئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ اجلاس 7 دسمبرکومتوقع ہے،اسٹاف لیول معاہدے کے بعد بورڈ اجلاس کیلئے 6 سے 8 ہفتے درکار ہوں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کیساتھ معاہدے سے قبل رواں مالی سال کم ازکم مزید 10 لاکھ نئے افراد کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا،خلیجی دوست ملک سے1 ارب ڈالر، چینی ایگزم بینک سے 1.2 ارب ڈالر ملنے کی اُمید ہےجبکہ چین نے دو سال کیلئے مزید قرض رول اوور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
اس کے علاوہ مہنگائی میں کمی کیلئے آئی ایم ایف کو سخت مانیٹری پالیسی کی یقین دہانی کرادی گئی اورڈالر کی نسبت روپے کو سہارا دینے کیلئے کسی قسم کی انتظامی مداخلت نہیں ہوگی۔