نگران پنجاب حکومت کی جانب سے ملٹری کورٹس میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کردی گئی۔
منگل کے روز سپریم کورٹ میں چیف سیکرٹری پنجاب کے ذریعے ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کی جانب سے دائر کی جانے والی اپیل میں فوجی عدالتوں سے متعلق فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے ایک سو چوراسی تین کے تحت اپنا آئینی دائرہ اختیار استعمال کیا جبکہ یہ معاملہ آرٹیکل ایک سو ننانوے کے تحت ہائی کورٹ میں جانا چاہیے تھا۔
یہ بھی پڑھیں۔ نگران حکومت نے فوجی عدالتوں سے متعلق فیصلہ چیلنج کر دیا
درخواست میں کہا گیا کہ آئین وقانون کے مطابق دیگر فورمز موجود ہوں تو یہ دائرہ اختیار استعمال نہیں کیا جاسکتا۔
نگران حکومت کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ آرمی ایکٹ کی طرز پر مختلف عدالتیں ملک بھر میں کام کررہی ہیں، پنجاب حکومت کا مؤقف ہے کہ فوجی عدالتیں اور عام عدالتیں 1947 سے کام کر رہی ہیں، فوجی عدالتوں میں ملزمان کا ٹرائل قانون کے مطابق چلایا جاتا ہے۔
پنجاب حکومت کی اپیل میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین، قانون اور حقائق کیخلاف ہے۔
خیال رہے کہ نگران وفاقی حکومت نے بھی فوجی عدالتوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا ہوا ہے اور حکومت کی جانب سے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی اپیل کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ وزارت دفاع نے بھی فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائرکی ہے جس میں فیصلہ کالعدم قراردینے اور آرمی ایکٹ کی کالعدم قرار دی گئی دفعات بحال کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔