نگران حکومت کی جانب سے فوجی عدالتوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کر دیا گیا ہے۔
وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں اٹارنی جنرل کے ذریعے انٹرا کورٹ اپیل دائر کر کے سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل سے متعلق فیصلے کو چیلنج کر دیا ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ کے سویلنز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی اپیل کی گئی ہے۔
حکومت کی جانب سے استدعا کی گئی ہے کہ اپیل پر فیصلے تک پانچ رکنی بینچ کے فیصلے پر حکم امتناع دیا جائے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ملٹری کورٹس کیس میں بنایا گیا بینچ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کے تحت نہیں تھا اور 5 رکنی بینچ کا قیام قانون کے مطابق نہ ہونے کی وجہ سے فیصلہ بھی غیر مؤثر ہے۔
وزارت دفاع
قبل ازیں وزارت دفاع نے بھی فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائرکی ہے جس میں فیصلہ کالعدم قراردینے اور آرمی ایکٹ کی کالعدم قرار دی گئی دفعات بحال کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
وزارت دفاع کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ آرمی ایکٹ کی کالعدم قرار دی گئی سیکشن انسٹھ چار بحال کی جائے۔
اپیل میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے جن درخواستوں پر فیصلہ دیا وہ ناقابل سماعت تھیں ، آرمی ایکٹ اورآفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعات کالعدم ہونے سے ملک کو ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔
سندھ حکومت
یاد رہے کہ جمعرات کے روز سندھ حکومت کی جانب سے بھی سپریم کورٹ میں انٹرا کورٹ اپیل دائر کی گئی تھی جس میں صوبائی حکومت نے فوجی عدالتوں میں سویلینزکا ٹرائل روکنے کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ فوجی تنصیبات پر حملوں کے ملزمان کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں ہی ہونا چاہیے، سپریم کورٹ نے قانون اور حقائق کا درست جائزہ نہیں لیا ، فیصلے میں نہیں بتایا گیا کون سے بنیادی حقوق متاثر ہو رہے تھے۔