آئی سی سی ورلڈ کپ کا 13 واں ایڈیشن بھارت میں اتوار کو کئی یادگار لمحات کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا، تاہم کچھ کھلاڑیوں کیلئے اس کی اچھی یادیں نہیں کیونکہ وہ شائقین کرکٹ کی توقعات پر پورا نہیں اتر سکے۔
ون ڈے ورلڈکپ 2023ء کی فلاپ الیون میں تین پاکستانی کھلاڑی بھی شامل ہیں، جو بری طرح فلاپ ہوئے۔
امام الحق (پاکستان)
پاکستانی اوپنر امام الحق ورلڈ کپ کے آغاز سے ڈیڑھ ماہ قبل آئی سی سی پلیئرز کی رینکنگ میں تیسرے نمبر پر تھے، اس لئے ان سے اچھی کارکردگی کی امید کی جارہی تھی لیکن 27 سالہ کھلاڑی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے میں ناکام رہے۔
امام الحق نے 6 میچز کھیلے لیکن صرف 27.00 کی اوسط اور 90 کی اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ 162 رنز ہی بناسکے۔
شاداب خان (پاکستان)
پاکستان کے اہم آل راؤنڈر اور قومی ٹیم کے نائب کپان 24 سالہ شاداب خان بیٹنگ اور بولنگ دونوں شعبوں میں ہی ناکام رہے۔
شاداب نے 6 میچوں میں 121 رنز بنائے اور صرف 2 وکٹیں ہی حاصل کیں۔
حارث رؤف (پاکستان)
گرین شرٹس کے اسپیڈ اسٹار حارث رؤف نے ورلڈکپ میں 15 وکٹیں حاصل کیں لیکن یہاں یہ بات اہم ہے کہ حارث نے اس ورلڈکپ میں اپنی بہترین کارکردگی نہیں دکھائی۔
قومی فاسٹ بولر نے انگلینڈ کے عادل رشید کا ایک ہی ورلڈکپ میں سب سے زیادہ 533 رنز دینے کا ریکارڈ توڑا ساتھ ہی وہ ایک ورلڈ کپ میچ میں پاکستان کی جانب سے زیادہ رنز دینے والے کھلاڑی بھی بنے تاہم اسی میچ میں شاہین شاہ آفریدی نے ان سے یہ ریکارڈ چھین لیا۔
ٹیمبا باووما (جنوبی افریقا)
جنوبی افریقی کپتان ٹیمبا باووما بھی اس فہرست میں شامل ہیں، وہ اس سال اپنے نام 4 سنچریوں کے ساتھ دنیا کے مقبول ترین ایونٹ میں آئے تاہم کوئی متاثر کن کارکردگی دکھانے میں بری طرح ناکام رہے۔
پروٹیز کے 33 سالہ بیٹر نے 8 میچوں میں 18.12 کی اوسط سے صرف 145 رنز ہی بنائے۔
ہیری بروک (انگلینڈ)
دنیائے کرکٹ کے بہترین نوجوان کھلاڑیوں میں سے ایک انگلش ٹیم کے ہیری بروک بھی حالیہ ورلڈ کپ میں اپنی دھاک بٹھانے میں ناکام رہے۔
جارح مزاج انگلش بیٹر نے 6 میچوں کھیلے، جن میں انہوں نے 28.16 کی اوسط سے صرف 169 رنز بنائے۔
مشفیق الرحیم (بنگلہ دیش)
ورلڈ کپ کے سینئر ترین کھلاڑیوں میں سے ایک اور کیرئیر کا پانچواں ورلڈ کپ کھیلنے والے بنگلادیش کے وکٹ کیپر بیٹر مشفیق الرحیم بھی اس ورلڈکپ کی فلاپ الیون میں شامل ہیں۔
بنگلا دیشی مداحوں نے تمیم اقبال کے اسکواڈ سے باہر ہونے کے بعد اپنی امیدیں مشفیق الرحیم سے وابستہ کیں تاہم وہ مداحوں کی امیدوں پر بالکل بھی پورا نہیں اترے۔
مشفیق 9 میچوں میں 25.25 کی اوسط سے صرف 202 رنز بنانے میں کامیاب رہے۔
ٹام لیتھم (نیوزی لینڈ)
کیوی کپتان کین ولیمسن کی غیر موجودگی میں نیوزی لینڈ کی شاندار قیادت کرنے والے وکٹ کیپر بیٹر ٹام لیتھم بھی اس ٹورنامنٹ میں کچھ خاص کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے۔
انہوں نے 8 اننگز میں 25.83 کی اوسط اور 91.17 کے اسٹرائیک ریٹ سے صرف 155 رنز بنائے۔
جوز بٹلر (انگلینڈ)
انگلینڈ کے جارحا مزاج وکٹ کیپر بیٹر جوز بٹلر کیلئے بھی یہ ٹورنامنٹ انتہائی مایوس کن رہا، 2019ء ورلڈکپ کے ہیرو اس سال غیرمعمولی کارکردگی دکھا کر مداحوں کی امیدیں پوری نہیں کرسکے۔
انگلینڈ کے 33 سالہ کھلاڑی نے اس ٹورنامنٹ میں 15.33 کی اوسط سے صرف 138 رنز بنائے۔
مارک ووڈ (انگلینڈ)
ایشز 2023ء میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنیوالے انگلش بولر مارک ووڈ کو ٹورنامنٹ میں کچھ بڑا کرنے کا یقین تھا لیکن فاسٹ بولر نے 54 اوورز میں 349 رنز دیکر 7 میچوں میں صرف 6 وکٹیں حاصل کیں۔
مستفیض الرحمان (بنگلہ دیش)
بنگلا دیش کے سب سے تجربہ کار فاسٹ بولرز میں سے ایک مستفیض الرحمان بھی حالیہ ورلڈکپ میں ناکامی کی تصویر بنے رہے، انہوں نے صرف 5 وکٹیں حاصل کیں۔
مستفیض الرحمان نے 8 میچوں میں 65.4 اوورز میں 398 رنز دیئے۔
مہیش تھکشانہ (سری لنکا)
مہیش تھکشانہ بے شک ایشیاء کپ 2023ء میں ہیمسٹرنگ کی انجری سے واپس آئے تھے لیکن وہ اس ورلڈکپ میں نئی گیند کے ساتھ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے اور سری لنکا کیلئے درمیانی اوورز میں وکٹیں لینے میں ناکام رہے۔
انہوں نے 71.2 اوورز میں 382 رنز دے کر صرف 6 وکٹیں لیں۔