ستائیسویں آئینی ترمیم کے نکات پر غور کیلئےسینیٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا مشترکہ اجلاس آج پھر ہوگا،حکومت نےجمیعت علمائے اسلام کو اپنی تجاویز لانےکی پیشکش کر دی۔
ستائیسویں آئینی ترمیم کےمسودے پرپارلیمانی کمیٹیوں کی مشاورت جاری ہے،صدر کےساتھ وزیراعظم کو بھی تاحیات مقدمات اورگرفتاری سےاستثنیٰ کی تجاویز پر بھی غور ہوگا، وفاقی آئینی عدالت کا قیام سینیٹ انتخابات سے متعلق اصلاحات بھی27 ویں آئینی ترمیم کا حصہ ہیں۔
وزیراعظم کو 7 مشیروں کی تقرری کا اختیاردینے کی تجویز بھی آئینی ترمیم میں شامل ہیں،وزرائے اعلیٰ کے مشیروں کی تعداد میں بھی اضافہ کیا جائے گاآرٹیکل 184 ، 186 اور 191 اے آئین سےنکالنے کی تجویز ہے، چیئرمین کمیٹی فاروق ایچ نائیک کا کہنا ہے کہ سو فیصد اتفاق ہونے تک مشاورت جاری رہے گی۔
آئین میں ترمیم کے لیے دونوں ایوانوں سے الگ الگ دو تہائی اکثریتی حمایت درکار ہو گی۔ اس وقت آئینی ترمیم کے لیے سینیٹ سے 64 اور قومی اسمبلی سے 224 ارکان کے ووٹ درکار ہوں گے۔ سینٹ میں اپوزیشن بینچز پر30 ارکان موجود ہیں جو ممکنہ طور پر آئینی ترمیم کی مخالفت کریں گے۔
ستائیسویں آئینی ترمیم منظورکرانےکی کوششیں،وزیراعظم نےآج اتحادی جماعتوں کےسینیٹرز کو عشائیے پر بلا لیا،وزیراعظم شہبازشریف نےکہا آئینی ترمیم وفاق اورصوبوں کے تعلقات کی مضبوطی اور ملک کے وسیع تر مفادمیں تیار کی،پیپلزپارٹی ایم کیوایم،آئی پی پی سمیت تمام اتحادی جماعتیں خراج تحسین کی مستحق ہیں۔






















