ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاک افغان کشیدگی کے دوران 206 افغان طالبان، 112 فتنہ الخوارج مارے گئے، ٹی ٹی پی نے افغان طالبان کے امیر کے نام پر بیعت کی، ٹی ٹی پی افغان طالبان کی شاخ ہے۔
تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت گہرے سمندر میں ایک اور فالس فلیگ آپریشن کی تیاری کررہا ہے، بھارت نے زمین،سمندر اور فضا میں جو کچھ کرنا ہے کرے، بھارت جان لے، اس بار جواب پہلے سے زیادہ شدید ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اس سال 62113 آپریشن کیے جس میں 582 فوجی جوان شہید ہوئے ،پوست کی کاشت کرنے والوں کو سیاسی سرپرستی حاصل ہے، پاکستان اپنی سرحوں کی حفاظت کیلئے تیار ہے ، اگر آپکے دل میں افغانستان کیلئے محبت جاگ رہی ہے توآپ وہی چلے جائیں، مدارس کی تعداد اس وقت ایک لاکھ سے زائد ہے، افغانستان میں ہمارا رسپانس سوئفٹ ہے۔
ان کا کہناتھا کہ دہشتگرد عُشر کے نام پر ٹیکس لیتے ہیں، زیادہ تر آپریشن بلوچستان میں ہوئے، کوشش کی کہ افغانستان کے ساتھ معاملات طے ہوں، پاکستان کا ون پوائنٹ ایجنڈا ہےکہ افغان سرزمین ہمارے خلاف استعمال نہ ہو، ہلاک دہشتگردوں میں 128افغان باشندے تھے، پاکستان،افغانستان حالیہ کشیدگی پر پاکستان کا ردعمل بروقت اور تیز تھا۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ دوحہ اور استنبول مذاکرات میں ایک نکاتی ایجنڈے پر بات ہوئی، وادی تیرا میں افیون کی فصل تباہ کر رہے ہیں۔
انہوں ے کہا کہ پاکستان نے امریکا کو اپنی سرزمین سے افغانستان پر حملوں کی اجازت نہیں دی، اس قسم کی خبریں افغانستان کا پروپیگنڈا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہناتھا کہ غزہ امن فوج کافیصلہ حکومت اورپارلیمنٹ کرےگی، پاکستان اپنی سرحدوں،عوام کی حفاظت کیلئےتیارہے، پاکستان پالیسی بنانے میں خود مختار ہے، فتنہ الخوارج کےخلاف آپریشن میں1667دہشت گردمارےگئے، فوج سیاست میں نہیں الجھناچاہتی، فوج کوسیاست سے دوررکھاجائے، جرائم پیشہ اور دہشت گرد گروپ ملک میں جرائم،سمگلنگ روکنےمیں رکاوٹ ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ گورنرراج سے متعلق فیصلے کا اختیار حکومت کے پاس ہے، افغانستان کی شرائط معنی نہیں رکھتیں،دہشت گردی کاخاتمہ اہم ہے، افغانستان میں منشیات سمگلرزکی افغان سیاست میں مداخلت ہے، افغانستان سےبڑے پیمانےپرمنشیات پاکستان سمگل کی جارہی ہے،





















