روس کی ایک فیکٹری ملازم نے غلطی سے تمام ساتھیوں کی تنخواہ وصول کر لی، جس کے بعد اس نے یہ رقم کمپنی کو واپس کرنے سے انکار کر دیا تاہم معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔
تفصیلات کے مطابق روس کے شہر خانٹے مانسیئسک میں ایک فیکٹری کے ملازم کو سافٹ ویئر کی خرابی کی وجہ سے کمپنی کی طرف سے 7 ملین روبل (تقریباً 87 ہزار ڈالرز) غلطی سے منتقل کر دیے گئے، تاہم مذکورہ ملازم نے یہ رقم واپس کرنے سے صاف انکار کر دیا، جس کے بعد کمپنی نے اس کے خلاف مقدمہ درج کرا دیا۔
روسی شہری ولادیمیر ریچاگوف پہلے تو وہ یہ سمجھا کہ شاید کمپنی نے کسی خاص بونس یا ’13ویں تنخواہ‘ کے طور پر یہ رقم دی ہے، تاہم اس کی کروڑ پتی بننے کی خوشی جلد ہی اس وقت ختم ہو گئی جب فوری ہی کمپنی کے اکاؤنٹنگ ڈپارٹمنٹ سے اسے فون آیا کہ یہ رقم سافٹ ویئر کی خرابی کے باعث غلطی سے اس کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوئی ہے، لہٰذا اسے یہ رقم واپس کرنی ہے۔یہ رقم دراصل 34 ملازمین کی تنخواہوں کی تھی جو غلطی سے ولادیمیر کے اکاؤنٹ میں چلی گئی تھی۔ لیکن اس نے اسے اپنے پاس ہی رکھنے کا فیصلہ کیا ۔
کمپنی کی عدالت میں جمع کرائی گئی دستاویزات کے مطابق جب انہوں نے ولادیمیر سے رقم واپس مانگی تو اس نے فون کالز کا جواب دینا بند کر دیا اور پھر نئی کار خرید کر اہلِ خانہ سمیت دوسرے شہر منتقل ہو گیا، بعد میں کمپنی نے اس پر مقدمہ دائر کر دیا، جس پر اس کے بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیے گئے۔عدالت نے کمپنی کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے کہا کہ ولادیمیر پر رقم واپس کرنا لازم ہے، کیونکہ یہ اس کی حقیقی تنخواہ نہیں تھی۔
جس کے بعد ولادیمیر نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر دی اور وہاں بھی اصل فیصلہ برقرار رکھا گیا، لیکن 70 لاکھ روبل کی یہ لڑائی ابھی ختم نہیں ہوئی ہے، ولادیمیر ریچاگوف نے سپریم کورٹ میں اس فیصلے کے خلاف ایک اور اپیل دائر کی ہے، جسے سماعت کے لیے قبول کر لیا گیا ہے، وہ اب بھی خود کو اس رقم کا حق دار سمجھتا ہے اور اسے واپس کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا اور اب بھی وہ یہی مؤقف رکھتا ہے کہ یہ رقم اس کی جائز کمائی ہے۔





















