امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے اور عارضی جنگ بندی کا معاہدہ طے پانے کے قریب ہے، تاہم وائٹ ہاؤس اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے خبر کی تردید کردی ہے۔
واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق قطر اور امریکا کی ثالثی میں دوحہ میں جاری مذاکرات حتمی مرحلے میں داخل ہوگئے ہیں اور عارضی جنگ بندی کے لیے فریقین نے گرین سگنل دے دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق معاہدے کے تحت پانچ دنوں تک مکمل جنگ بندی ہوگی ، حماس پچاس قیدیوں کو مرحلہ وار رہا کرے گی جبکہ ایندھن اور امدادی سامان کے ٹرک بلا روک ٹوک غزہ میں داخل ہوں گے اور قیدیوں کے تبادلے اور جنگ بندی کو ڈرونز کی مدد سے مانیٹر کیا جائے گا۔
دوسری جانب خبر سامنے آتے ہی وائٹ ہاؤس اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اس کی تردید کردی ہے اور یاہو نے پریس کانفرنس میں کہا کہ فی الحال ایسا کوئی معاہدہ نہیں ہواہے ، جو بھی پیشرفت ہوگی اسرائیلی حکومت خود اس کا اعلان کرے گی۔
اسرائیلی وزیر اعظم پر جنگ بندی کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے، ہزاروں اسرائیلیوں نے بھی تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس تک پیدل مارچ کیا اور قیدیوں کو فوری رہا کروانے کا مطالبہ کیا۔
علاوہ ازیں غزہ میں اسرائیلی فوج اور القسام بریگیڈ کی لڑائی جاری ہے اور عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق القسام بریگیڈ نے غاصب فوج کی مزید 17 بکتر بند گاڑیوں کو تباہ کیا ہے جبکہ اسرائیلی فوج نے بھی اپنے 8 فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ( ڈبلیو ایچ او ) کے مطابق غزہ کے الشفا اسپتال میں 25 طبی عملہ اور 291 مریض اب بھی موجود ہیں جبکہ مریضوں میں 32 نومولود بھی ہیں جن کی حالت خراب ہے، آئی سی یو کے 2 مریض اور ڈائلاسز کے 22 مریض بھی اسپتال میں موجود ہیں اور 29 ایسے زخمی بھی ہیں جو میڈیکل سہارے کے بغیر چل پھر نہیں سکتے۔
عرب میڈیا کے مطابق انڈونیشن اسپتال کے قریب اسرائیلی افواج کی جانب سے بد ترین شیلنگ کی گئی جبکہ الشفا اسپتال سے انخلا کے دوران ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز کے قافلے پربھی حملہ ہوا۔
ایم ایس ایف کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق اسرائیلی فوج نے ہمارے قافلے کو چیک پوائنٹ پر روکا جس میں عملے کے ارکان سمیت 137 افراد شامل تھے اور ہمارا قافلہ چیک پوائنٹ سے واپس اپنے دفتر جانے پر مجبور ہوا۔